ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
عطیہ ہیں - استحاق کسی کو بھی نہیں - مگر دھن میں لگا رہا ہے - تحصیل راحت کا گر فرمایا کہ ایک بار حضرت مولانا گنگوہی نے فرمایا کہ کسی سے کسی قسم کی توقع مت رکھو چنانچہ مجھ سے بھی مت رکھو - یہ بات دین و دنیا کا گر ہے - جس شخص کی یہ حالت ہوگی وہ افکار ہموم سے نجات پاوے گا - مجمل کلام بولنا خلاف سنت ہے ' تہزیب نہیں تعزیب ہے فرمایا کہ مکلفات اور رسوم نے معاشرت کا ناس کر رکھا ہے - مجھ کو مبہم بات سے ایسی پریشانی ہوتی ہے کہ بیان نہیں کرسکتا - زیادہ نہ بولنے کو ادب خیال کرتے ہیں یہ مکلفات ایرانیوں سے سیکھی ہیں - مبہم بات سنت کے بھی خلاف ہے - حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا کلام کتنا واضح ہوتا ہے مگر تین تین بار فرماتے تھے - صاف کلام کرنا سنت ہے - چنانچہ دیکھئے حدیث میں ہے کہ ایک شخص نے آخر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو پکارا آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے فرمایا کون ہے - اس نے کہا انا کہ میں ہوں آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے فرمایا کہ انا انا معنی میں میں میں کیا ہوتا ہے اپنا نام لو - بعض لوگ آتے ہیں اور یوں کہتے ہیں کہ آپ اپنا خادم بنالیجئے مطلب یہ ہوتا ہے کہ مرید کر لیجئے - مگر یہ کلام مجمل ہے کیونکہ خادم تو عام ہے بعض کوگ کہتے ہیں کہ اپنے دامن میں لے لجئے - اس کا مطلب تو یہ ہونا چاہئے کہ داماد بنا لیجئے - پھر جب تفتیش کر کے پوچھتا ہوں تو معلوم ہوتا ہے کہ مطلب یہ تھا کہ مرید کر لیجئے خلاصہ یہ کہ مجمل بات کہنی ہی نہ چاہئے - بلکہ ایسا کلام بولے کہ مقصود بولے کہ مقصود پر دلالت مطابقی رکھتا ہو - مجمل کلام بولنا تہزیب نہیں تعزیب ہے - شیخ کے لئے نراصالح ہونا کافی نہیں مصلح ہونا شرط ہے فرمایا کہ شیخ وہ ہے کہ مصلح ہو نرا صالح ہونا کافی نہیں - ولی کے لے صالح ہونے ضرورت ہے مصلح ہو یا نہ ہو اور شیخ ولی ہونے کے لئے دونوں کو جمع ہونے کی ضرورت ہے کہ صالح بھی ہو اور مصلح بھی - مصلح اور متقی نہیں تو ایسوں کے رستہ بتلانے میں برکت