ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
کرتے ہیں پھر اس سفارش کے بعد بھی ان کو نفع و ضرر کا اختیار نہیں دیا جاتا بلکہ حق تعالیٰ ہی نفع وضرر پہنچاتے ہیں لیکن اس سفارش کے قبول میں تخلف کبھی نہیں ہوتا اور اس سفارش کے تحصیل کے لئے اس کے ساتھ بلا واسطہ یا بواسطہ معاملہ مشابہ عبادت کرتے ہیں یہ عقیدہ اعتقاد تاثیر نہیں ہے لیکن بلا دلیل شرعی بلکہ خلاف دلیل شرعی ایسا عقیدہ رکھنا معصیت اعتقاد یہ ہے اور مشابہ عبادت معاملہ کرنا معصیت عملیہ ہے اور اسی مشابہت کے سبب اطلاقات شرعیہ میں اس کو مشرک کہہ دیا جاوے - من ھھنا لم یفکر مشائخنا اوکابرنا عابدی القبور ال مساجدین لھا و امثالھم لحمل حالتھم علی اصورۃ الثانیہ دون الا ولی و قرینتہ دعویٰ ھؤلاء الاسلام و التوحید و التبری من الشرک بخلاف مشرکی العرب و الھندا فانھم یتوحشون عن التوحید و من نفی القدرۃ المستقلۃ عن الھتم وا قالو اجعل الا لھۃ الھٰا واحداہ اللہ واعلم ( ماخوذ من النور ذو والحجہ 1345ھ ) ف : - اس فتویٰ سے حضرت الا کا تبحر علم وحقائق شفقت علی ملخلوق صاف ظاہر ہے - تبحر فقہ ونور فہم ؛ حقیقت شناسی احقر نے دریافت کیا کہ زکوٰۃ کا روپیہ بذریعہ منی آرڈر بھیجنے میں فیس منی آرڈر کی اس رقم زکوٰ ۃ میں ی جاسکتی ہے؟ محصلین زکوۃ کی اجرت تو زکوۃ میں دے دینا جائز ہے اس لئے اس قیاس کیا فیس منی آرڈر کا کیا جاسکتا ہے ؟ فرمایا کہ اول تو ہم قیاس و اجتہاد کی صلاحیت نہیں ثانیا یہ قیاس بھی ظاہر الفساد ہے کیونکہ عامل کی اجرت کو تحصیل زکوٰۃ میں دخل ہے وہ ملحق بالزکٰوۃ ہوسکتی ہے اور منی آرڈر کی فیس کو تحصیل زکوٰۃ میں دخل نہیں بکلہ ترسیل زکٰوہ ہے وہ ملحق بالزکوٰہ ہوسکتی ہے اور منی آرڈر کی فیس کو تحصیل زکوٰہ میں دخل نیں بکلہ ترسیل زکواۃ میں دخل ہے جس کی حقیقت بعد حصول کےجدا کرنا ہے - ثالثا وہ تصرف ہے امام کا اور یہ تصرف ہے غیر امام کا فاین ھذا من ذالک رابعا وہاں عامل مسلم ہے یہاں عملہ ڈاک بعض اوقات غیر مسلم بھی ہوتے ہیں - خامسا خود مقیس علیہ خلاف قیاس ہے پس حکم مورد نص پر مقتصر رہے گا اس پر قیاس مجتہد کو بھی جائز نہیں - ف : - اس سے بھی حضرت والا کا تبحر فقہ ونور فہم ؛ حقیقت شناسی صاف ظاہر ہے -