ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
سلف وخلف کے استعداد ورنگ طبیعت کا فرق فرمایا کہ مغلوبیت کے ساتھ عشق واقعی سلف میں تھا ہیں نہیں - سلف کی حالت استعداد اور رنگ طبیعت کا جو تھا اس کے اعتبار سے نہ ہونا ہی مصلحت تھا اور اس زمانہ میں جو رنگ ہے اس کے اعتبار سے ہونا مصحلت ہے اگر نہ ہاتا تو اصلاح ہونا دشوار تھی - تکوینی مصلحت کے احتمال پر تشریع کو نہ چھوڑا جائیگا فرمایا کہ ہر امر میں تکوینی مصلحتیں بھی ضرور ہیں لکین تکوینی مصلحت کے احتمال پر تشریع کو نہ چھوڑا جائیگا جو مصلحت ہونے والی ہوگی آپ ہو رہے گی کیونکہ یم تشریع کے تو مکلف ہیں اس کے چھوڑنے پر مواخذ ہے - اور تکوینی مصلحتوں کے ہم مکلف نہیں کیونکہ ہمارے اختیار میں نہیں - طلب بمنزلہ وصول ہی کے ہے فرمایا کہ ابتداء میں بلکہ توسط تک کی حالت میں تلوین رہتی ہے استقلال تو مدتوں کے بعد ہوتا ہے - کمال رسوخ نسبت کے بعد البتہ ثبات ہوتا ہے حالت کا نہ اس حالت کا انتظار رکھنا چاہئے نہ اس تلوین سے دلگیر ہونا چاہئے - اپنے کام میں لگے رہنا چاہئے - قدم اٹھا کر چلنا شروع کردے - پھر چاہے ایک ہی بالشت روز چلے - بعد روزز بروز کم ہی ہوتا جائے گا - بلکہ رستہ میں رہ جانا بھی پہنچ ہی جانا ہے چنانچہ حدیث شریف میں ہے کہ جو شخص طلب علم میں مرجاتا ہے اس کا حشر علماء وشہدا ہی میں ہوتا ہے یعنی وہ ان ہی میں شمار ہوتا ہے تو طلب منزلہ وصول ہی کے ہے کیونکہ بندہ کا کام اتنا ہی تھا - قبض کے مصالح اور اس کی عجیب مثال اور کوشش میں مبالغہ کرنا غلطی ہے ایک ذاکر صاحب نے عرض کیا کہ بعض اوقات قلب بالکل خالی معلوم ہوتا ہے بہت کوشش کرتا ہوں لیکن کچھ نہیں ہوتا - فرمایا کہ کوشش میں مبالغہ کرنا غلطی ہے سر سری توجہ کافی ہے ورنہ کاوش کا انجام اچھا نہیں - طبعیت پر ڈالتے سے پریشانی بڑھتی ہے اور کبھی مایوسی تک