ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
ہی نہ ہوگی تو اگرچہ اس کا یہ جواب ہوسکتا ہے کہ تمام اہل زبان میں مبالغہ کلام کا حسن سمجھا جاتا ہے مگر حدیث کا دوسرا مطلب بیان کرتے ہیں کہ اگر کسی نے مسجد میں مثلا چار آنے دیئے جس سے عمارت مسجد میں سے اس کے حصہ میں گھونسلہ کی برابر جگہ آئی تو اس کو بھی جنت میں پورا ملے گا اگرچہ اس نے پوری مسجد نہیں بنائی - پس اگر کسی نے خدا کی راہ میں ایک پیسہ بھی دیا تب بھی نجات کے لئے ویسا ہی کافی ہے جیسا کہ ہزار دوہزار - غربا کے چندہ کی قدر کرنی چاہئے فرمایا کہ غربا کے چندہ کی قدر کرنی چاہئے اور ان پر ہنسنا نہیں چاہئے کیونکہ یہ بڑا جرم ہے - لقولہ الٰہیہ کا - لقولہ تعالیٰ والذین یلمزون المطوعین من المومنین فی الصدقات والذین لا یجحدون الا جھدھم فیسخرون منھم سخر اللہ منہم ولھم عزاب الیم شان نزول اس آیت کا یہ ہے کہ ایک مرتبہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے چندہ کی ترغیب دی تھی تو حضرت عبدالرحمن بن عوف اتنا لائے کہ اٹھ بھی نہ سکا اور ایک صحابی جوکے کے دانے لائے - منافقین دونوں پر ہنسے ایک ریا کار ایک کو بے شرم - مقبولین کو چھیڑنا موجب غضب الٰہی ہے فرمایا کہ تفسیر مظہری میں ایک حدیث قدسی نقل کی ہے کہ مجھے اپنے مقبول بندے کو چھیڑنے پر ایسا غصہ آتا ہے جیسے شیر کے بچوں کو چھیڑنے پر شیر کو - بس تجربہ کردیم دریں دیر مکافات بادر دکشان ہر کہ در افتار بر افتاد ہیچ قومے راخدا رسوا نہ کرد تاول صاحبدلے نیامد بدرد چنانچہ ایک ایک مقبول بندے کے ستانے پر چہر تباہ کردئے گئے ہیں - حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا واستغفار کے مفید ہونے کی شرط فرمایا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا واستغفار اس وقت مفید ہوسکتی ہے کہ گناہ کرنے والا خود بھی توبہ کرنا چاہے -