ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
معاملات میں دخل نہ وے - ہر شخص کو آزادی رہے - البتہ شریعت کے خلاف کوئی کام نہ ہو - مولوی صاحب یہاں موجود ہیں ان سے خود تمام معاملات طے کر لئے جاویں میری طرف سے بالکل آزادی ہے میرا معمول ہے کہ اگر دونوں طرف جائز بات ہو تو کسی جانب پر مجبور نہیں کرتا بلکہ دونوں طرف آزادی دیتا ہوں حتی کہ اگر کسی ایک شق میں میری بھی کوئی مصلحت ہو تب بھی اپنے مصالح پر ان کے مصالح کو ترجیح دیتا ہوں اور نہایت صفائی کے ساتھ اپنی اس تخییر کو ظاہر کر دیتا ہوں اور اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ اپنے بزرگوں کی دعا کی برکت سے میری کوئی بات الجھی ہوئی نہیں ہوتی ۔ ہر بات نہایت صاف ہوتی ہے اگر مخاطب ذرا بھی فہیم ہو تو فورا سمجھ میں آ جاتی ہے ۔ ف ۔ اس سے حضرت والا کی صفائی معاملات دوسرے کے معاملہ میں دخل نہ دینا کسی پر بار نہ ڈالنا کسی کی آزادی میں نیز اپنی آزادی میں خلل نہ ڈالنا صاف ظاہر ہے ۔ حد شریعت تک دوسرے کو آزادی دینا اپنا دباؤ نہ ڈالنا ، مقاومت نفس فرمایا کہ اگر کوئی اپنے معاملہ میں مباح شق کو اختیار کرے میں اس کے ساتھ موافقت کر لیتا ہوں اس میں آدمی بہت ہلکا رہتا ہے ۔ بحمد للہ کسی شق کو ترجیح دیکر کسی پر حکومت نہیں کرتا کوئی بات بھی میری ایسی نہیں ہوتی جس سے دوسرے کوشبہ بھی ہو کہ یہ حکومت کی راہ سے کہہ رہا ہے اور اس کا خیال میں اس وجہ سے رکھتا ہوں کہ نہ معلوم دوسرے کا جی چاہے کرنے کو یا نہ چاہے تو نہ کسی بات کے کرنے کا حکم دیتا ہوں اور نہ کسی بات سے منع کرتا ہوں ۔ مولوی صاحب کے جانے سے اول وہلہ میں خیال ہوا کہ جو کام ان کے سپرد تھا اس کام کو کون کرے گا میں نے قوت سے اس خیال کی مقاومت کی اور یہ سمجھ لیا کہ ما یفتح اللہ للناس من رحمۃ فلا ممسک لھا وما یمسک فلا مرسل لہ من بعدہ وھوالعزیز الحکیم ہوالعزیز میں بتلا دیا کہ وہ بڑے قادر ہیں جو کام بند ہو اس کو جاری کر سکتے ہیں اور جاری کو بند کر سکتے ہیں اور اگر اس کے بند ہونے سے یہ وسوسہ ہو کہ اس سے تو دین کا نقصان ہو گا تو الحکیم میں فرما دیا کہ ہم حکیم بھی ہیں اگر بند ہی کر دیں تو اس میں بھی حکمت ہو گی ۔ ف ۔ اس سے حد شریعت تک دوسرے کو آزادی دینا اپنا دباؤ نہ ڈالنا مقاومت نفس توکل و تفویض سب صفات ظاہر ہیں ۔