ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
المال ہوگا جس کا لقب پہلے الدنیا جیفۃ تھا کہ دنیا گندی حرام ہے پس کسب دنیا بضرورت مزموم نہیں ہاں مقصود مزموم ہے جیسے کوئی شخص کنڈوں کو مقصود سمجھے اور انہیں کھانے لگے تو احمق ہے اور اگر ان کو روٹی کے توے کے نیچے جلائے تو بڑا عاقل ہے - مسلمانوں کی ترقی کا راز محض دین ہے فرمایا کہ اے مسلمانو تم ترقی کے لئے ہمیشہ یہ دیکھو کہ مسلمانوں کو کیونکر ترقی ہوئی اور یہ ہرگز نہ دیکھو کہ کفار کی ترقی ہوئی - کیونکہ ہر قوم کا مزاج باطنی الگ ہے - یہ ضروری نہیں کہ جو چریقہ ایک قوم کو مفید ہو وہ سب کو مفید ہو - بلکہ یہ بھی ضروری نہیں کہ جو صورت ایک قوم کے کسی فرد کو مفید ہو وہ سب افراد کو مفید ہو - لطیف المزاج کو وہ چیزیں نافع نہیں ہوتیں جو ایک گنوار کو نافع ہیں - تم اسلام کے بعد الطیف المزاج ہوگئے ہو تمہارا مزاج شاہانہ ہوگیا ہے تم کو وہ صورت مفید نہ ہوگی جو کفار کو مفید ہے - نیز تم ایسے سرکی ٹوپی کہ جہاں اس میں ذراسی ناپا کی لگی فورا اتار کر پھینک دی جاتی ہے اور جوتے میں اگر ناپاکی لگ جاوے تو اس کو نہیں پھنیکتے - اسی طرح حق تعالیٰ تم کو ناپاکی اور گندگی میں ملوث نہیں دیکھناچاہتے - اگر تم ملوث ہوگئے تو فورا پڑلے پر کوٹے پیٹے جاؤگے اور کفار چاہے جتنا ملوث ہوجائیں گوارا کیا جائے گا - چنانچہ جن لوگوں نے حضرت صحابہ کی ترقی کا حال تاریخ میں دیکھا ہے وہ خوب جانتے ہیں کہ ان حضرات کو محض دین کی اتباع کی وجہ سے ترقی ہوئی - وہ دین میں پختہ تھے - ان کے معاملات ومعاشرت واخلاق بالکل اسلامی تاریخ کے مطابق تھے - اس لئے دوسری قوموں کو خود بخود اسلام کی طرف کشش ہوتی تھی اور کسی نے مقابلہ کیا تو چونکہ انہوں نے خدا تعالیٰ کو راضی کر رکھا تھا اس لئے خدا تعالیٰ ان کی مدد کرتا تھا یہی وجہ ہے کہ باوجود بے سروسامانی اور قلت عدد کے بڑی بڑی سلطنتوں کے ان سے آنکھ ملانے کی ہمت نہ ہوتی تھی - اتباع شریعت موجب عزت حقیقی ہے فرمایا تم شریعت پر چل کر دیکھو ان شاء اللہ سب تمہاری عزت کریں گے جس کی بین