ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
میں مثل لینا چاہئے اور مثل نہیں لیا جاتا مثلا دو دوپیہ دو آ نہ تو داخل کیا جاتا ہے اور دس روپیہ صرف وصول کیا جاتا ہے اور یہ ربو ہے - اور مانت یوں نہیں کہہ سکتے کہ امانت میں چیز بعینہ پہنچتی چاہئے اور بعینہ پہنچتی نہیں اور وہ کلام یہ ہے کہ قرض تو مسلم ' مگر وہ دو آنہ قرض نہیں بلکہ منی آرڈر کی فیس ہے جس کا حاصل یہ ہے یہ شخص قرض دے کر دوسری جگہ حاصل کرنا چاہتا ہے اور اس میں کچھ لکھت پڑھت ہوتی ہے جس کے لئے عملہ کی ضرورت ہے پس جو دو آنہ سرکار کو میں دئے جاتے ہیں وہ قرض نہیں بلکہ عملہ کا خرچ ہے سر کار اپنے عمل کی اجرت لیتی ہے دو آنہ اس کی اجرت ہے وہ جز وقرض نہیں - وہ تاویل جواز کی یہ ہے باقی محض اس میں عموم بلوی کی تاویل نہیں ہوسکتی ورنہ غیبت میں بہت عموم بلوی ہے - بلکہ عموم بلوی وہاں چل سکتا ہے جہاں مسئلہ مختلف فیہ ہو وہاں اپنا مسلک بوجہ عموم بلوی ترک کرسکتے ہیں ترکی ٹوپی کا حکم ایک صاحب نے عرض کیا کہ ترکی ٹوپی پہننا کیسا ہے - فرمایا کہ مقتدا کو تو مناسب نہیں مگر چونکہ اس میں گونہ عموم ہوگیا ہے اور پہلے کا سا خصوص نہیں رہا اس لئے عوام کو اجازت ہوگی - چوتھی صدی کے بعد اجتہاد نہیں اس کی تحقیق واقعہ سے ایک صاحب نے دریافت کیا کہ کیا شامی میں لکھا ہے کہ اجتہاد بعد چوتھی صدی کے بند ہوگیا - فرمایا کہ ہاں - شامی میں نقل کیا ہے پھر اگر کہیں منقول بھی نہ ہو تو تب بھی یہ ایک واقعہ ہے جب ایسا شخص بعد چوتھی صدی کے پیدا نہیں ہوا تو لا محالہ یہی کہا جائے گا کہ باب اجتہاد بند ہوگیا اور اس کا امتحان کہ اب ایسا شخص ہے بہت آسان ہے وہ کہ جس شخص کو اجتہاد کا دعویٰ ہو وہ فقہا کے فتاویٰ سے قطع نظر کر کے کلام اللہ وحدیث سے چند مسائل کو مستنبط کرے پھر ان ہی مسائل میں فقہا کے کلام کو دیکھے گا تو خود ہی کہہ دے گا کہ واقعی کلام اللہ وحدیث کو فقہا ہی نے سمجھا ہے - چنانچہ میں ریل میں ایک مدعی اجتہاد سے کہا تھا کہ دو شخص ہیں ایک کو حاجت وضو کی ہے دوسرے کو غسل کی - اور پانی ہے نہیں - دونوں نے تیمم کیا اور دونوں سب باتوں میں برابر ہیں صرف فرق اس قدر ہے کہ ایک تیمم وضو کا کیا