ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
خطا معاف کردینے سے دل کا کھل جانا بھی ضروری نہیں فرمایا کہ اس طریق میں تکدر قلب شیخ مانع وحاجب ہے اسی لئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت وحشی کو جہنوں نے حضرت حمزہ کو برے طور سے قتل کیا تھا اپنے سامنے آنے سے روک دیا کہ روز روز دیکھ کر انقباض ہوگا اور میرے انقباض سے ضرر ہوگا کہ فیوض وبرکات سے حرمان ہوجاوے گا - اس میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف اپنی ہی راحت کا سامان نہیں کیا بلکہ ان کی راحت کا بھی سامان تھا کہ ن کو بعد ہی میں ترقی ہوسکتی تھی - دوسرے اس میں حضور صلی اللہ ولیہ وسلم نے امت کو بھی اس قسم کے امور طبعیہ اور جزبات بشریہ کی رعایت وموافقت کی اجازت دی اور بتلایادیا کہ مجرم کی خطا معاف کردینا اور ہے اور دل کھل جانا اور ہے یہ ضرور نہیں کہ خطا معاف کردنیے کے ساتھ دل بھی کھل جاوے - جزبات بشریہ پر عمل کرنے مین عزیمت ورخصت کا محل فرمایا کہ جس شخص کے سامنے آنے سے کلفت قابل برداشت ہوتی ہو وہاں عزیمت ہر عمل کرے یعنی آنے سے منع نہ کرے - بلکہ اپنے دل پر جبر کرے اور جہاں کلفت ناقابل برادشت ہو وہاں رخصت پر عمل کرے یعنی اس کو آنے سے منع کردے - ہر حالت میں عزیمت پر عمل کرنا کمال نہیں فرمایا کہ بعض لوگوں کو ہر حالت میں عزیمت ہی پر عمل کرنے کاشوق ہوتا ہے یہ کوئی کمال نہیں - بلاوجہ رخص شرعیہ ونعم الٰہہیہ سے باوجود ضرورت کے بھی کام نہ لینا خدا تعالیٰ کو ناپسند ہے - حدیث میں ہے ان اللہ یحب ان یوتی رخصتہ کما یحب ان یوتیٰ عزائمہ یعنی حق تعالیٰ چاہتے ہیں کہ ان کی رخصتوں پر بھی ویسا ہی عمل کیا جاوے جیسا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ان کی عزیمتوں پر عمل کیا جاوے - ہرمسلمان کو گناہ سے وحشت ہونے کا راز فرمایا کہ جن لوگوں کو نور زیادہ تلبس ہوتا ہے انکو ظلمت سے زیادہ وحشت ہوتی ہے پس چونکہ