ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
وہ ہے جس کے پاس کچھ ذخیرہ ہے - حضرت والا کے سختی کی وجہ فرمایا کہ اگر شروع میں ذرہ میری سختی جھیل لے پھر میں اس کا عمر بھر کے لئے خادم ہوں میرا منشا اس سختی سے محض یہ ہے کہ اہتمام اور فکر اخلاق کا قلب میں پیدا ہوجاوے پھر اول تو اس سے غلطی کم واقع ہوگی دوسرے اگر کوئی غلطی بھی ہوگی تو چونکہ اس شخص میں اہتمام اور فکر کا ہونا مجھ کو انداز سے معلوم ہوجاتا ہے وہ غلطی پھر اتنی ناگوارا بھی نہیں معلوم ہوتی اور بھلا یہ کہاں ممکن ہے کہ کسی سے غطلی نہ ہو - حضرت والا کے غضب کی وجہ فرمایا کہ بحمد اللہ میں غصہ کی حالت میں بھی ہوش وحواس سے باہر نہیں ہوتا گو ظاہر میں غل شور مچاتا ہوں لیکن کوئی سزا استحقاق سے زیادہ نہیں دیتا نہ مصلحت کے خلاف سختی کرتا ہوں - الحمد للہ زیادتی بھی نہیں ہونے پاتی مجھ میں حدت تو ضرور ہے لیکن شدت نہیں جو اپنی اصلاح کے لئے آتا ہے اس کے ساتھ سخت کرنا بعض اوقات ضروری ہوتا ہے کیونکہ عملی تنبیہہ کبھی نہیں بھولتی لیکن اگر سختی برداشت نہ کرے تو پھر میں نرم پڑجاتا ہوں کیونکہ مجھے خواہ مخواہ لڑائی مول لینا تھوڑا ہی ہے جب معلوم ہوگیا کہ اس کو اپنی اصلاح ہی منظور نہیں پھر سختی کرنے سے کیا حاصل - ناز بر آن کن کہ خریدار تست سوال کے جواب میں انتظار میں نہ ڈالنا چاہئے فرمایا کہ کسی کے سوال پر جو میں جواب دیتا ہوں اور پھر وہ چپ بیٹھا رہتا ہے تو اس سے مجھے سخت تکلیف ہوتی ہے - چاہتا یہ ہوں کہ اگر جواب سمجھ میں نہ آوے تو دوبارہ پوچھا جاوے اور اگر سمجھ میں آگیا ہو تو کم از کم یہ ضرور کہہ دیا جاوے کہ ٹھیک ہے خاموش بیٹھے رہنے سے سخت الجھن اور تکلیف ہوتی ہے یہ آداب تکلم کے خلاف ہے - طعام میں گفتگو کا دستور العمل فرمایا کہ دستر خوان پر دقیق دقیق باتیں نہیں کرنی چاہئیں بلکہ بہت معمولی باتیں ہونی