ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
ہے - میں ریل میں گنواروں اور بھنگی اور چماروں کے ساتھ بیٹھا ہوں - شان کیا چیز ہے - دو دن کے بعد بھنگی ' چمار بھی مٹی ہوں گے اور میں بھی - ف : - اس سے حضرت والا کس قدر تواضع وانکسار افتقار و عبدیت اور دوسرے کی عدم اہانت و دلشکنی کا خیال ظاہر ہے - احتیاط و تقویٰ و دور اندیشی ؛ عافیت بینی عقل و تجربہ فرمایا کہ ایک سفر میں میرے ایک ملنے والے جن کے پاس تیسرے درجے کا ٹکٹ تھا تھوڑی دیر کے لئے اونچے درجہ میں جا بیٹھے تو میں نے کہا کہ اتنی دور کا کرایہ جو زائد ہوا ہے حساب کر کے ادا کردینا - برابر میں ایک عالم بھی بیٹھے تھے بولے اس کا کرایہ ان کے ذمہ واجب نہیں کیونکہ یہ اس میں غاصب ہیں اور منافع مغصوب کے عدم ضمان کی تصریح فقہ میں موجود ہے مثلا کسی کا گھوڑا کوئی چھین لے اور دن بھر چڑھا پھرے تو اس پر چڑھنے کا کرایہ واجب نہ ہوگا مجھے افسوس ہوا کہ قطع نظر صیحح ہونے نہ ہونے سے یہ فتویٰ بے محل دیا گیا - اس سے بڑی بڑی گنجائش نکالی جائیں گی - میں نے ان ( عالم ) سے کہا کہ مجھ کو یاد ہے کہ فقہ میں معد لا جارہ کو مستثنیٰ کیا ہے مثلا اگر سواری کا گھوڑا چرایا اور سواری لی تو کرایہ دینا نہ ہو گا اور اگر کرایہ کا گھوڑا چرایا اور سواری لی تو کرایہ دینا ہوگا - ریل معد لکراء ( یعنی کرایہ ہی کے لئے بنائی گئی ہے ( پھر فرمایا کہ بہت سے مسائل ایسے ہیں کہ فی نفسہ گو صیحح ہوں مگر مفضی ہوجاتے ہیں مفاسد کی طرف عوام کو ان کی اطلاع ہوئی اور آفتیں کھڑی ہوئیں - میں نے بہت دفعہ بیان کیا ہے کہ علم دین بعض لوگوں کو مضر ہوتا ہے اور فرمایا کہ علماء کو نہ چاہئے کہ اپنے یا اپنے متعلقین کے لئے تو کتابوں میں روایتیں چھانٹ کر آسانی نکال لیں اور دوسروں پر جن سے کہ تعلق نہیں ہے دین کو تنگ کریں بلکہ علماء کو مناسب ہے کہ اس کے برعکس عمل کریں - یعنی دوسرے کے عیب میں تو حتی الامکان فقہ سے گنجائش نکالیں اور اپنے نفس پر تنگی کریں خصوصا ان کاموں میں جن میں دین کا یا دنیا کا کوئی مفسدہ مرتب ہوجانے کا اندیشہ ہو اسی وجہ سے بدعات مروجہ سے مطلقا اہل علم کو روکا جاتا ہے کہ اس میں دوسروں کے