ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
یعقوب صاحب کا بڑا رعب تھا لوگوں کی جان نکلتی تھی - حالانکہ ہر وقت ہنستے رہتے تھے - ف - اس سے معلوم ہوا کہ حضرت والا کو شفقت بہت زیادہ پسندیدہ ہے - معرفت عد ونفس فرمایا کہ بعض انگریزی خواں طلبہ یہ کہتے ہیں کہ علمائ ہمارے پاس آکر ہمیں ہدایت کریں میں نے اس جواب دیا کہ جب تبیلغ کی ضرورت نہیں رہی تو اب علماء کے ذمہ یہ ضروری نہیں کہ وہ لوگوں کے گھروں پر جاکر ان کو ہدا یت کریں - نیز اس میں شبہ ان کی حاجت مندی کا بھی ہوسکتا ہے - بس یہی مناسب ہے کہ علماء اپنے مکان پر رہیں اور لوگ ان سے دیتی باتیں دریافت کریں سول سرجن پر آپ نے کبھی اعتراض نہ کیا کہ سول سرجن غیر شفیق ہے بیمار کے پاس گھروں میں آکر علاج نہیں کرتا حالانکہ اس کو آپ کے پاس آنا آسان بھی ہے مگر خود اس کے پاس جاتے ہیں اس کی وجہ صرف یہی ہے کہ آپ امراض جسمانی کو تو مہلک سمجھتے ہیں اور امراض روحانی کو اس قدر مہلک نہیں سمجھتے بعض شبہ نکالتے ہیں کہ صاحب بعض ام میں مدعی ثابت ہوے تو کس پر اعتماد کریں مگر میں کہتا ہوں کہ کیا مدعیان طب میں کوئی جھوٹا نہیں ہوتا مگر جس طرح ان میں سے اچھا چھانٹ لیتے ہیں اسی طرح کیا علماء میں چھانٹ نہیں سکتے - میرے ساتھ چلئے میں دکھلاؤں علماء کو یہ شبہ تو سب ڈھکوسلے ہیں - اصل یہ ہے کہ جس چیز نے فرعون کو اتباع موسیٰ سے روکا تھا اسی نے ان کو اتباع علماء سے روکا یعنی تکبر اور خاص طور پر اس نئی تعلیم کا اثر ہے کہ ذلیل آدمی بھی اپنے آپ کو والیان ملک دے بڑھ کر سمجھتا ہے پرانے لوگوں میں شان وا نکسار و شکستگی کی ہے گو گناہ گار ہوں - اس سے حضرت والا کمال معرفت عدو نفس معلوم ہوا - فراست وتجربہ فرمایا کہ یہ عجیب بات تجربہ کی ہے بددین آدمی اگر کسی اور بات کی نقل بھی کرے مثلا بددین نحو کی کوئی کتاب لکھے - گو اس میں کوئی مسئلہ بددینی کا نہیں ہے مگر اس کے دیھکنے سے بھی بد دینی کا اثر دل میں پیدا ہوگا - ف - اس سے بھی حضرت والا کمال تجربہ وفراست معلوم ہوئی -