ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
اور کہا جتنا میں نے مارا تھا اتنا ہی مجھ کو مارے - اس نے کہا مجھ سے ایسا نہ ہوگا - ان صاحب نے کہا کہ تو جب تک مجھے نہ مارلے گا جب تک تجھے نہ چھوڑوں گا - پھر لوگوں نے کہا کہ صاحب بھلا اس کی مجال ہے کہ جو آپ کے ساتھ ایسا کرسکے اگر اس پر مجبور کریں گے تو یہ اس پر دوسرا ظلم ہوگا تب ان صاحب نے اسے چھوڑا - پھر وہ صاحب جب تک زندہ رہے اس کی خدمت کرتے رہے - ف - اس سے حضرت والا کی شان تربیت معلوم ہوتی ہے کہ مقصود اس سے تعلیم توضع وا صلاح اخلاق ہے - تواضع وافتقار و عبدیت فرمایا کہ دوکام ہیں ایک چھوٹا دوسرا بڑا چھوٹا تو تعلیم اخلاق ہے اور بڑا نسبت باطنی کی تحصیل ہے - سو بڑوں نے بڑا کام لیا ہے اور میں چونکہ چھوٹا ہوں اس لئے میں نے چھوتا کام اپنے ذمہ لیا ہے جیسے کہ میانجی اول بچوں کو قاعدہ بغدادی پڑھاتے ہیں پھر جب وہ پڑھنے لگتے ہیں تو بڑے مدرسوں میں چلے جاتے ہیں - مگر بڑے بڑے عالموں کا کام بغیر میانجی کے نہیں چل سکتا - اگر میانجی قاعدہ نہ پڑھاویں تو اس طالب علم میں بڑے مدرسہ جاکر پڑھنے کی قابلیت نہیں ہوسکتی - ف - اس سے حضرت والا کا تواضع وافتقار وعبدیت اظہر من الشمس ہے - عرفیات و رسوم سے آزادی - سلامت فہم فرمایا کہ بھائی منشی اکبر علی صاحب ماشاء اللہ بہت خوش فہم تھے - ان کی ایک لڑکی کی شادی میں میں شریک نہیں ہواتھا کہ ان کے گھر والوں نے مجمع کا اہتمام کیا تھا - انہوں نے پھر مجھ سے کہا بھی ہم جمع نہ کریں میں نے کہا کہ اس میں تمہاری اہانت ہوگی اور ان لوگوں کی دل شکنی ہے کیونکہ پہلے ان کو مہمان بنایاگیا ہے - انہوں نے غایت خوشی فہمی سے میری عدمم شرکت منظور کرلی اور کہا کہ تم صاحب منصب ہو تمہارے متعلق دین کا کام ہے میں دین میں خلل ڈالنا نہیں چاہتا - ف اس ملفوظ سے بھی حضرت والا کی آزادی عرفیات و رسوم سے اور فہم کی سلامت ظاہر ہے - شان تربیت ؛ فراست صیححہ ؛ خلوص فی اشاعۃ الدین ایک صاحب حضرت کی خدمت میں حاضر ہوئے جو دھوتی باندھے ہوئے تھے ان