ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
معمولات ہوئے اور دن میں یہ معمول رکھو کہ چلتے پھرتے لا الٰہ الا اللہ پڑھتے رہا کرو اور کبھی محمد رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اور کسی رسم میں شریک مت ہونا - بس اس وقت اسی قدر بتاتا ہوں پھر مجھ سے وقتا فوقتا پوچھتے رہنا عرض کیا میں ہر ہفتہ شاملی سے آتا رہوں گا - فرمایا اگر جمعہ کے دن آنا ہوا کرے تو کھانا ساتھ لے آیا کرنا - اگر اور کسی دن آؤگے تو اگر ممکن ہو تو ہم کھلادیا کریں گے ہم نے لوگوں سے کہہ رکھا ہے کہ جو جمعہ کے دن آوے گا وہ ہمرا مہمان نہیں وہ نماز یا جمعہ کے لئے آیا ہے تو اپنے کام کو آیا ہے کسی پر کیا احسان ہے ہاں جولوگ دور سے آتے ہیں اور میرے پاس آتے ہیں وہ کسی دن آویں میری مہمان ہیں اور میں تمہیں شجرہ دوں گا اگر تمہیں پڑھنا آتا ہے تو خود پڑھالیا کرنا نہیں تو کسی دوسرے پڑھے لکھے آدمی سے کبی کبھی سن لیا کرو اور تم کسی سے قرآن شریف اور بہشتی زیور پڑھ لو - اہل اللہ اور اہل دنیا کی عزت میں فرق ایک خان صاحب عبد اللہ خاں نام خورجہ ضلع بلند شہر کے رہنے والے تھانہ بھون میں کو توال تھے ان کی تبدیلی ہوگی اور دو چار دن کے واسطے اہل عیاں کو تھانہ بھون چھوڑ گئے ان کے جاتے ہی مکان میں چوری ہوگئی اور بہت نقصان ہوا - حضرت والا ان کے گھر تسلی دینے کے لئے تشریف لے گئے تو فرمایا کہ حکومت دنیا کی یہ اصلیت ہے - کل ان سے تمام شہر ڈرتا تھا اور آج ان کا مال ومتاع سب لے گئے اور وہ کچھ بھی نہیں کر سکتے - تھانہ والے ضابطے کی تحقیقات کر رہے ہیں ان کا اختیار ہوتا تو چوری نکال ہی لیتے بخلاف اس کے اہل اللہ کی حکومت کو دیکھئے کہ کسی سیا یورپین نے ولایت میں جا کر کہا کہ ہم نے ہندوستان میں ایک مردہ ایسا دیکھا جو سلطنت کر رہا ہے ( کنایہ ہے حضرت خواجہ اجمیری قدس سرہ ) اکبر بادشاہ باوجود آزاد خیال ہونے کے دودفعہ آگر ے اجمیر پیدل گیا - بیشک دین سے آدمی کو دائمی عزت حاصل ہوجاتی ہے اورنگ زیب کا مقبرہ اور بادشاہوں کی طرف نہیں بنایا گیا - قبر پکی بھی نہیں کچی ہے مگر اب تک ایسی عظمت ہے کہ جو کوئی جاتا ہے اسی طرح حاضری ہوتی ہے جیسے زندگی میں ہوتی تھی حتیٰ کہ حکام بھی جاتے ہیں تو مجاور ان کو حضوری کے آداب تسلیم وتعظیم سکھلاتے ہیں