ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے - ( الیٰ ان قابل ) ان اصابتہ سراء شکر فکان خیر الہ وان اصابتہ خراء صبر افکان خیرا لہ یعنئ مومن کی عجیب حالت ہے کہ اگر اس کو خوشی پہنچتی ہے شکر کرتا ہے اور اگر مصیبت پہنچتی ہے صبر کرتا ہے تو دونوں حالتوں میں نفع رہا - 2 - فرمایا کہ خدا کی رحمت سے مصیبت میں مایوس نہ ہو بلکہ فضل وکرم الہیٰ کا امید وار رہے کیونکہ اسباب سے فوق بھی تو کوئی چیز ہے تو یاس کی بات وہ کہے جس کا ایمان تقدیر پر نہ ہو اہل دین کا طریق تو رضا بقضا ہے - 3 - مصیبت کی وجہ سے دوسروں احکام شرعیہ میں کوتاہی نہ کرے - 4 - خدا سے اس مشکل کے آسان کردینے کی دعا کرتے رہے اور تدابیر میں مشغوک رہے - مگر تدبیر کو کار گر نہ سمجھے ( اور دعا کا حکم اس لئے ہے کہ تدبیر میں بغیر دعا کے برکت نہیں ہوتی ) 5 - استغفار کرتے رہو یعنی اپنے گناہوں سے معافی چاہو - ہرچہ بر تو آید آم ظلمات وغم آں زبیبا کی وگستاخی ست ہم غم چوبنی زود استغفار کن غم بامر خالق آمد کارکن 6 - اگر مصیبت ہمارے کسی بھائی مسلمان پر نازل ہو تو اس کو اپنے اوپر نازل سمجھا جاوے اس کیلئے ویسی ہی تدبیر کی جاوے جیسا کہ اگر اپنے اوپر مصیبت نازل ہوتی تو اس وقت خود کرتے - مصیبت کی حقیقت فرمایا کہ اصل مصیبت وہ ہے جس سے دل میں پریشانی اور بے چینی پیدا ہو - پس جو شخص بیمار ہو اور دل کو پریشان پائے اس کے حق میں یہ مرض مصیبت ہے اور اگر دل پریشان نہیں بلکہ صابر وشاکر ہے تو یہ ہرگز مصیبت نہیں بلکہ موجب رفع درجات ہے - تفویض نہایت اعلیٰ مقام ہے فرمایا کہ حضرت سید احمر اکبیر رفاعی رحمتہ اللہ علیہ حضرت غوث اعظم رحمتہ اللہ علیہ کے معاصر ہیں آپ کے ایک مرید نے دریافت کیا کہ حضرت کا کون سامقام ہے کیا آپ غوث ہیں آپ نے فرمایا نزہ شیخک لغوثہ یعنی اپنے شیغ کو مرتبہ غوثیہ سے برتر