ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
ذلت نہ دیجاوے یہ سیدھا نہیں ہوتا اور یہ ظاہر ہے کہ اپنے ہاتھ سے ذلت نہیں ہوتی - بازار میں کھڑے ہو کر خود اپنے ہاتھ سے اپنے سر پر جوتیاں بھی مارلیں تب بھی ذلت نہ ہو ذلت تو جناب دوسرے ہی کے ہاتھ سے ہوتی ہے - چشتیہ میں جہر خفیف کی اجازت ہے اور اس کا منشا ء فرمایا کہ سب صاحب سن لیں کہ چشتیہ میں جو جہر ہے وہ محض اسی مصلحت سے ہے کہ اپنی آواز کان میں اتی رہے تاکہ خطرات نہ اویں - یہ غرض خفیف جہر سے بھی حاصل ہوسکتی ہے لہذا باعدہ الضروری یتقدر بقدر الضرورۃ بہت چلا چلا کر ذکر کرنا عبث فعل ہوا اور عبث فعل پسندیدہ نہیں - فقہا نے بھی جہر کے جواز کی بھی شرط لکھی ہے کہ مصلین کو تشویش نہ ہو میرے وجدان میں تو متوسط جہر سے نمازی کو تشویش نہیں ہوتی - زیادہ بلند آواز سے البتہ ہوتی ہے بلکہ مجھے تو اگر خفیف جیر کے ساتھ رسیلی آواز سے کوئی ذکر رہا ہو تو نیند آجاتی ہے عرض کیا گیا کہ خفیف جہر سے قلب پر بھی زیادہ اثر پہینچتا ہے - فرمایا جی ہاں زیادہ پکارنے سے سب زور باہر نکل جاتا ہے اس لئے قلب پر بھی اثر نہیں پڑتا - کشف قبور حقیقتا مضر ہے ومحل تلبیس ابیلس ہے کشف قبور کے متعق فرمایا کہ اس میں بہت غلطیاں ہوتی ہیں کیونکہ جب ناسوت کے کشف میں غلطیاں ہوتی ہیں تو ملکوت کے کشف میں تو بہت غلطیاں ہوسکتی ہیں کیونکہ انسان کو بہ نسبت ناسوت کے ملکوت سے بہت کم مباسبت ہے مثلا کسی مردہ کو معذب دیکھنے سے بدگمانی ہوتی ہے اور منعم دیکھنے سے بے فکری پیدا ہوتی ہے غرض کشف قبور ہر طرح مضر ہے - علاوہ اس کے ان امور میں خیال کی بہت آمیزش ہوتی ہے تلبیس کا بھی اس میں احتمال رہتا ہے - یہاں تک کہ کبھی ایسا واقعہ ہوتا ہے کہ کافر کی جانکنی کے وقت شیطان اس کے خیال میں تصرف کر کے جنت کا خیالی نقشہ اس کے سامنے پیش کردیتا ہے اور وہ اس پر ہراس ہوتا ہے نہ خوف نہایت ہشاش بشاش انتقال کرتا ہے - یہ محض اوروں کی تلبیس کے کئے ایسا کرتا ہے تاکہ لوگ یہ سمجھنے لگیں کہ جنت کے حصول کے لئے اسلام شرط نہیں ہے جو مسلمان نہ ہو وہ بھی جنت میں جاسکتا ہے کس قدر زبردست تلبیس ہے خدا بچاوے -