ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
پہنچائی جاسکتی ہیں - جواب نمبردار حسب ذیل فرمایا - ( 1 ) حاصل ہے بشرط قدرت اور مشاہد ہے کہ حالت موجودہ میں امارت ارادیہ پر قدرت ہے اور امارت قہریہ پر نہیں - ( 2 ) تدین اور عقل ( 3 ) یہ حکم شرعی کا سوال نہیں کہ جس کا جواب اہل علم سے لیا جاوے - تدبیر کا سوال ہے اس کا جواب اہل تجربہ سے لینا چاہئے - ف : - اس سے بھی حضرت والا کی دور اندیشی اظہار حقیقت ؛ سلامت فہم صاف ظاہر ہے - حیکم الامۃ رحمتہ اللہ علیہ فرمایا کہ میرے نزدیک وقت عشا دریافت کرنے کا قاعدہ کلیہ یہ ہے کہ صبح صادق سے طلوع شمس تک جتنا فصل ہوتا ہے اتنا ہی غروب سے وقت عشا ء تک ہوتا ہے سوا گر پہلا فصل معلوم ہوسکے تو اتنا ہی دوسرا سمجھا جاوے اور زوال اور عصر کا وقت دریافت کرنے کا قاعدہ کلیہ یہ ہے کہ طلوع سے غروب تک کا وقت نصف کرنے سے زوال دریافت ہوسکتا ہے اور مقدار شفق سے ایک ربع کم کے قریب جب غروب میں وقت رہے تو صبر تو عصر کا وقت شروع ہوگا - ف: - اس سے حضرت والا کی سہولت پسندی مسلمانوں کے لئے ظاہر ہے جس سے حضرت والا کا حکیم الامتہ ہونا اظہر من الشمس ہے - دور اندیشی ؛ مسلمانوں کی خیر خواہی ؛ معاملہ رسی ؛ استحخار قواعد فقیہہ ایک مقام پر ایک گستاخی کافر نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے جناب میں گستاخانہ حلات شائع کئے تھے مسلمانوں کے مواخذہ پر اس نے علماء کے ایک با قاعدہ جمعیت سے معافی چاہی اور آئندہ احتیاط رکھنے کا اور فی الحال اپنی اس غلطی و درخواست معافی کا اخباروں میں اعلان کردینے کا وعدہ کیا اس میں اکثر مسلمانوں کی رائے اس کو منظور کر لینے کی ہوگئی اور بعض نے اختلاف کیا اور حکومت موجودہ میں استغاثہ دائر کرنے کی رائے دی اور استغاثہ کے نا کام ہونے کے احتمال پر بھی استغاثہ ہی کو ترجیح دی اور دلیل یہ بیان کی کہ یہ حق اللہ ہے اور اس کی معافی کا ھق صرف سلطان اسلام کو ہے اس کے متعلق سوال آیا تھا جس کا جواب حسب ذیل لکھا گیا -