ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
اتنا وقت اندازے سے پورا کردیا جاوے فی الحال یہ معمول 1352 ھ تک کے لئے ہے - رمضان میں نصف گھنٹہ سے زیادہ نہ دیا جاوے آخر شوال یا اوائل ذیقعدہ میں پھر مشورہ لر لیا جاوے اور دیگر لسانی گناہوں کو جو لکھا ہے مثلا غیبت وغیرہ کہ جس سے دوسرے کی دلشکنی ہوتی ہے تو اس کا علاج فی الحال یہ کافی ہے کہ ایسا ہوجانے کے بعد مخاطب کو خوش کردیا جاوے - بڑے سے معزرت کر کے اور چھوٹے کو احسان کر کے - قادیانی عورت سے نکاح کا حکم فرمایا کہ میرے نزدیک قادیانی سے نکاح باطل ہے - جب ان کا کفر مسلم ہے اور مرتد بحکم کتابی نہیں ہوتا اس لئے اہل کتاب میں ان کو داخل نہیں کر سکتے - اور لاہوری گو مرزا کو نبی نہ کہیں لیکن اس کے عقائد کفریہ کو کفر نہیں کہتے اور کفر کو کفر نہ سمجھنا بھی کفر ہے - کیا گر مسلیمہ کزاب کو کوئی شخص نبی نہ مانتا ہو مگر اس کے عقائد کو کفر بھی نہ کہتا ہو تو کیا اس شخص کو مسلمان کہا جائے گا - اختیار عبد کا ثبوت تقدیر سے حیات کا دستور العمل فرمایا کہ گو افعال عباد کے ساتھ تقدیر ومشیت الہیہ کا تعلق ہے اور اس تعلق کا اثر یہ ہے کہ اس مقدر کے خلاف ہو ہی نہیں سکتا لیکن ایسے تعلق سے بھی اختیار قدرت عبد کی نفی ہوسکتی کیونکہ وہ تعلق اس طرح ہے کہ فلاں شخص فلاں کام فلاں وقت اپنے اختیار و قدرت سے کریگا تو تقدیر جس طرح اس فعل کے ساتھ متعلق ہوتی ہے اسی طرح اس فاعل کی قدرت اختیار کے ساتھ بھی متعلق ہوتی ہے سو اگر تعلق تقدیر سے اس فعل کا وقوع لازم اگیا تو اسی تعلق سے وجود اختیار وقدرت کا بھی لازم ہوگیا تو مسئلہ تقدیر سے بجائے نفی قدرت عبد کا وجود موکد ہوگیا - اضافہ جدید ( 1 ) فرمایا کہ امور اختیاریہ میں عبادت ( یعنی پابندی احکام شریعت ) ( 2 ) اور غیر اختیاریہ میں عبودیت ( یعنی تفویض ) یہی خلاصہ ہے حیات کے دستور العمل کا - محتاج کو چاہئے کہ وہ محتاج الیہ کے پاس جائے فرمایا کہ جب ضرورت پیش آتی ہے حکیم صاحب کے پاس خود جاتا ہوں ان کو نہیں بلاتا ایک مرتبہ حکیم صاحب فرمانے لگے کہ مجھ کو شرم معلوم ہوتی ہے - میں ہی حاضر ہوجایا