ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
معمولی کام ہو اس سے حضرت والا کا حسن انتظام حدود شرعیہ کا لحاظ تام ثابت ہے - فراصت صیححہ غیر الدین تصلب فی الدین ایک صاحب نے دریافت کیا کہ ہندو اگر افطاری میں مٹھائی بھیجئے تو اس کا کھانا کیسا ہے فرمایا کہ فتویٰ کی روسے جواز تو ہے مگر مجھ کو غیرت اٹی ہے کہ آئندہ یوں کہنے لگیں کہ اگر ہم مدد نہ کرتے تو کیسے بہار ہوتی مسجد میں ایسے موقع پر ان کی شریک کرنے سے دو خرابیاں ہیں ایک تو امتنال ( کافر کا احسان ) دوسرے مسلمان میں کرم غالب ہے سوچتے سمجھتے ہیں نہیں پھر ان کے تہواروں میں مدد دینے لگتے ہیں - ہندوؤں کا طریقہ یہ ہے کہ اول تو احسان کرتے ہیں پھر اپنا کام بناتے ہیں ( ایک جگہ ہندوؤں مے کئی لاکھ روپیہ جمع کیا اور علماء سے کیا کہ مدرسہ عربی بناؤ اور یہ کہا کہ اس قدر روپیہ قربانی میں صرف ہوتا ہے قربانی موقوف کردو - بعض علماء نے کہا کہ بہت روپیہ ہے لے لو - دیکھئے یہ دین پر اثر ہوا ہمارا مسلک تو یہ ہونا چاہئے کہ اگر تمام دنیا ملے اور ایک مسئلہ میں خلاف کرنا پڑے تو دنیا بھر کے خزائن کی طرف نظر بھی نہ کریں - ( ف ) اس سے حضرت والا کی غیر الدین حذ راز امتنان ؛ فراست ؛ تصلب فی الدین ثابت ہوا - حقیقت شناسی ؛ زوائد سے نفرت فرمایا کہ جو چیز اللہ تعالیٰ نے بلا اکتساب مرحمت فرمائی ہے واقعی وہ سب ضروری اور مبنی بر مصالح کثیرہ ہیں - ان میں کوئی چیز زائد نہیں جیسے دوہاتھ دو پاؤں دو آنکھیں وغیرہ چنانچہ ان میں جب کوئی چیز کم ہوجاتی ہے تو اس وقت قدر معلوم ہوتی ہے - غرض جن امور میں اکتساب کو دخل نہیں وہ تو سب ضروری ہیں ہاں جن میں انسان کے اکتساب کو دخل ہے ان میں بہت سے امور غیر ضروری ہیں جن کو ہم نے ان مکتسبات میں فضل بڑھالیا ہے اور اپنی طرف سے حواشی چڑھائے ہیں پھر وہ حاشیہ اتنا بڑا ہے کہ اصل سے بھی بڑھ گیا ہے - چاہئے تو یہ تھا کہ حقیقت پہچان کر زوائد سے وحشت ہوتی مگر اب فساد مذاق کی وجہ سے التی ہم کو لذت حاصل ہوتی ہے - اس کی مثال تمبا کو جیسی ہے کہ اس کھانے میں حالانکہ بہت سے نقصانات ہیں - سو اس سے گھومتا ہے - دماغ اس سے خراب ہوتا ہے - منہ میں بدبو اس