ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
نہ کرے اور پڑھاتے وقت کہے کہ کیا دلیل ہے کہ یہ الف ہے ب نہیں بس وہ پڑھ چکا - ہدیہ میں نیت ثواب کی بھی مناسبت نہیں فرمایا کہ مجھے اس شخص سے کوئی چیز لینے میں نہایت ذلت معلوم ہوتی ہے جس کو خود کوئی نفع نہ پہنچا سکے ہاں جو دینی نفع حاصل کرتا رہے وہ اگر محبت سے کبھی کچھ دے تو کس کا انکار ہے کیونکہ آخر میری گز رہی اس پر ہے لیکن یہ شرط ہے کہ دینے میں بجز محبت کے اور کوئی نیت نہ ہو یہاں تک کہ ثواب کی بھی نیت نہ ہونی چاہئے گو جب حق تعالیٰ کے تعلق کی وجہ سے دیا تو ثواب تو اس کو مل ہی گیا دیکھئے اگر کوئی اپنے باپ یا لڑکا کو کچھ دے تو نیت ثواب کی نہیں ہوتی لیکن ثواب ملتا ہے جیسے حدیث شریف میں ہے کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے منہ لقمہ دے تو اس کو ثواب ملتا ہے حالانکہ بیوی کو کوئی ثواب کی نیت سے نہیں دیتا بلکہ اگر اس کو ثواب کی نیت کی خبر ہوجاوے تو اس کو ناگوار اور انکار کردے کیا میں خیرات خوری ہوں - دین سے فہم درست ہوتی ہے فرمایا جو دین کا پابند نہیں ہوتا اس کی دنیا کی سمجھ بھی خراب ہوجاتی ہے اور جوشخص دیندار ہوتا ہے گو تجربہ دنیا کا نہ ہو لیکن دینوی امور میں بھی اس کی سمجھ سلیم ہوجاتی ہے حلال روزی میں بھی یہی اثر ہے بر خلاف اس کے حرام روزی سے فہم مسخ ہوجاتی ہے - جہالت کی اصلاح بغیر روک ٹوک کے نہیں ہوسکتی فرمایا کہ اگر کوئی بے عنوانی سمجھی ہی سے کرے لیکن دوسرے کو تو اس سے پریشانی اور تکلیف ہوتی ہے اگر کوئی شخص بلا قصد شکار کے کسی کو چھرہ مار دے تو مجرم نہ سہی لیکن دوسرے کے چوٹ تو آخر لگے ہی گی اور اگر سب جاہلوں کی جہالت پر تحمل ہی کر لیا کریں تو ان کی جہالت کی اصلاح کبھی ہو ہی نہیں سکتی کیونکہ اس طرح سے تو اس کو اپنی جہالت کا علم ہی نہ ہوگا اور ہمیشہ بے تہزیب وبے سلیقہ ہو رہے گا - تحصیل ثمرات کے لئے بھی یکسوئی کی ضرورت ہے فرمایا کہ اگر ثمرات کی بھی تمنا ہو تب بھی ثمرات پر نظر نہ کرنا چاہئے کیونکہ ثمرات حاصل