ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
مسلمانوں سے دشمنی ہوگی اتنی تنہا حضرت سے ہوگی کیونکہ حضرت اس کے مرو فریب سے اللہ کی مخلوق کو آگاہ فرماتے رہتے ہیں وہ اس پر جلتا بھنتا ہوگا - فرمایا کہ ممکن ہے مگر ساتھ ہی وہ مجھ کو نفع بھی بہت پہنچاتا ہے اسی طرح سے کہ وہ لوگوں کو بہکاتا ہے وہ مجھ کو ناحق گالیاں دیتے ہیں میں اس پر صبر کرتا ہوں - اللہ میرے گناہ معاف فرماتا ہے اور درجات بلند کرتا ہے - شیخ کے ساتھ محبت کی زیادہ ضرورت ہے فرمایا کہ شیخ سے عقیدت اس قدر مطلوب نہیں عظمت اس قدر مطلوب نہیں جس قدر محبت کی ضرورت ہے - بڑوں کو بھی چھوٹوں کی ضرورت ہوتی ہے فرمایا کہ کبھی چھوٹوں کو وہ بات نصیب ہوجاتی ہے کہ بڑوں کو کبھی وہ بات خواب میں بھی نہ آئی ہوگی - اگر یہ بات نہ ہوتی تو بڑے بڑے ہی نہ رہتے کیونکہ نفس مدح سن سن کر فرعون ہوجاتا - اور اب یہ سمجھتے ہیں کہ جس طرح ہماری ضرورت چھوٹوں کو ہے اسی طرح ہمیں ضرورت ان کی ہے چنانچہ ہمارے حاجی صاحب فرمایا کرتے تھے کہ میں آنے والوں کی زیارت کو اپنے لئے ذریعہ نجات سمجھتا ہوں - ظاہری کمالات مطلقا دلیل مقبولیت نہیں ہوتے فرمایا کہ ایک انسان ہے عالم ہے محدث ہے مفسر ہے محافظ ہے قاری ہے نیک ہے وہ سمجھ رہا ہے میں مقبول ہوں ممکن ہے کہ وہاں مردود ہو ایسی مثال ہے کہ ایک عورت ہےجو خوبصورت بھی ہے لباس فاخرہ بھی زیور سے آراستہ بھی - سنگار کئے ہوئے ہے اور اس آرائش وزیبائش کی بنا پر سمجھتی ہے کہ میرا خاوند مجھے چاہتا ہے مگر ساتھ ہی گندہ دہنی میں مبتلا ہے اس لئے خاوند اس کی صورت دیکھنے کا بھی ارادہ نہیں - اور ایک عورت ہے سانولی کپڑے بھی میلے کچیلے - زیور بھی اس کے پاس نہیں مگر اس کی کوئی ادا خاوند کو پسند ہے اور اس کو محبوب رکھتا ہے دل سے چاہتا ہے تو جس طرح گندہ دہن عورت اپنے خاوند کی نظر میں مقبول ہونے کے غلط گمان میں مبتلا ہے - یہی حالت کمالات کی بناء پر ہمارے گمان کی ہے