ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
بن جاتی ہے جہاں زیادہ غصہ کا موقع ہوتا ہے زیادہ غصہ کرتا ہے جہاں رنج کو موقع ہوتا ہے زیادہ رنج کرتا ہے - غرض وہ جہاں جیسا محل ہوتا ہے ویسا ہی بن جاتا ہے یہی مطلب ہے اس مضمون کا جو حدیث میں آیا ہے - کنت سمعہ الذی یسمع الذی یسمع بہ وبصرہ الذی یبصر بہ الخ یعنی میں ہی اس کی آنکھ بن جاتا ہوں جس سے وہ دیکھتا ہے اور میں ہیی اس کا کان بن جا تا ہوں جس سے وہ سنتا ہے الخ اس کے یہ معنی نہیں کہ نعوذ بااللہ حق تعالیٰ اس کے آلہ بن جاتے ہیں بلکہ جیسے آلہ وذی آلہ میں اختلاف نہیں ہوتا - اسی طرح وہ بالکل امر حق کا تابع بن جاتا ہے اور اس کا قول وفعل امر حق کے مخالف نہیں ہوتا - شغل وحدۃ الوجود کے شرائط فرمایا کہ شغل وحدۃ الوجود نافع اس شخص کے لئے ہوگا جس میں دو شرط جمع ہوں ایک تو اللہ تعالیٰ کی فاعلیت اور کمال وجود کا مشاہدہ جس کا خاصہ یہ کہ اسباب سے نظر اٹھ جاتی ہے دوسرے محبت - اگر مشاہدہ حاصل ہے اور محبت نہیں تو اندیشہ ہے کفر میں مبتلا ہوجاوے مثلا کسی کا باپ مرا اب چونکہ اس کو مشاہدہ حاصل ہے اس لئے اس کو خدا تعالیٰ کی طرف سے سمجھے گا مکر چونکہ اس کو ابھی محبت حاصل نہیں اس لئے وہ اس کو حق تعالیٰ کی طرف سے ناگواوی پیدا ہوجاوے گی جو کفر ہے - اعمال صالحہ کی توفیق عطا پر ہے فرمایا کہ ایک تو عمل نافع کا ہم کو امر فرمایا جس میں سراسر ہمارا ہی نفع ہے - پھر عمل کی بھی تو فیق دی پھر توفیق کے بعد اس کو ہمارا عمل فرمایا اور جب عمل سے نفع پہنچا تو اوپر سے انعام بھی دیا تو گو یا عطا ہوئی - نعمہائے جنت محض عطایائے حق ہیں اور اس کی مثال فرمایا کہ ہمارے ریاضت ومجادہ کیا چیز ہے جس پر کوئی ثمرہ مرتب ہو یہ سب کچھ حق تعالیٰ کی عطا ہے جو جنت میں ملے گا جیسے کسی سخی نے رائی دانہ لے کر کسی کو ایک گاؤں دے دیا تو اب کیا کوئی شخص کہہ سکتا ہے کہ یہ رئی دانہ اس قابل تھا اس کے عوض ایک گاؤن دیا جاوے -