ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
ہی نہیں بلکہ کہیں جوڑتا ہے اور کہیں توڑتا ہے - جولوگ حق پر ہوں اس کے ساتھ وصل کا حکم ہے اور جو باطل پر ہوں ان کے ساتھ فصل کا حکم ہے - اتفاقی کرانے کا طریقہ فرمایا کہ مقتضائے حق یہی ہے کہ جب دو جماعتیوں یا دوشخصوں میں اختلاف ہے تو اول یہ معلوم کیا جاوے کہ حق پر کون ہے اور ناحق پر کون جب حق متعین ہوجاوے تو صاحب حق سے کچھ نہ کہا جاوے بلکہ اس کا ساتھ دیا جاوے اور صاحب باطل کو اس کی مخالفت سے روکا جاوے - چنانچہ نص ہے فقاتلوا التی تبغی حتی تقی الیٰ امراللہ فساد کے حقیقی معنی فرمایا کہ فساد کے معنی ہیں حالت کا اعتدال شرعی سے نکل جانا اور یہ افتراق ہی کے ساتھ خاص نہیں بلکہ کبھی اتفاق سے بھی فساد ہوا پے پس ایسا اتفاق بھی مزموم ہے - جاہ مزموم ۔ فرمایا کہ شہرت سے دینی و دنیوی دونوں طرح ضرر ہوتا ہے مگر یہ وہ شہرت ہے جو اختیار طلب سے حاصل ہو اور جو شخص غیر اختیاری ہو وہ نعمت ہے غیبت عداوت کا باپ بھی ہے اور بیٹا بھی فرمایا کہ غیبت عداوت کا باپ بھی ہے اور بیٹا بھی یعنی کبھی عداوت سے غیبت پیدا ہوتی ہے اور کبھی غیبت سے عداوت پیدا ہوجاتی ہے جس کا نسب ایسا بے ہودہ ہو اس کی بے ہودگی کے لئے یہی بات کافی ہے - پھر جب کوئی کسی کے درپے ہوجاتا ہے تو مشاہدہ ہے کہ دین کا خیال بالکل نہیں رہتا - نہ ایزا سے دریغ ہے نہ جھوٹ اور فریب سے - ہر شخص یہی چاہتا ہے کہ دشمن کوضرر پہنچ جاوے چاہے اس کے ساتھ ہمارا بھی خاتمہ کیوں نہ ہوجاوے - شرافت اخلاق بھی بے حیائی سے مانع ہے فرمایا کہ اگر انسان مین دین بھی نہ ہو مگر شرافت ہوتو جب بھی بہت سے بے ہودہ کاموں سے بچارہتا ہے اور جب نہ دین ہو اور نہ شرافت تو اب اس سے کسی بے حیائی کے