ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
اندیشہ نہ ہوتو اس وقت بحفظ حد شرعی جوتہ سے تھیک کردے - اگر قدرت نہ ہو اور وہ روکنے سے نہ رکے تو وہاں سے چلا جاوے اور اس آیت سے ثابت ہے - ارشاد ہے - وقد نزل علیکم فی الکتاب ان اذا سمعتم آیات اللہ یکفربھا ویستھزء بھا فلا تقعدوا معھم حتیٰ یخوضو افی حدیث الخ اور اس آیت کاحکم عدم قدرت کے زمانہ میں تھا - پھر زمانہ قدرت میں دوسرا قانون ہوگیا - یعنی ضرب ' یضرب مگر اس وقت کے حالات کے مناسب یہی ہے کہ اس کو یہ اطلاع کر کے چلا جاوے کہ میں اس وجہ سے تہمارے پاس نہیں بیٹھتا کہ تم میرے پیر کو برا کہتے ہو - لڑے بھڑے نہیں - اس برتاؤ سے پیر کی قدر ہوگی کہ پیر کیا کیا پاکیزہ تعلیم ہے - بس وہں ہی چلو جہاں انہوں نے تعلیم پائی ہے کہ کیسا صبر وتحمل ان میں آگیا ہے - اس کو کر کے دیکھئے کہ کیا اثر ہوتا ہے - تعلیم ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ عنوان لطیف کے استعمال کی فرمایا کہ لظف دیور کا جو ہمارے یہاں مستعمل ہے بہت برا ہے ''ور '' ہندی میں شوہر کو کہتے ہیں اور ''دے '' کے معنیٰ ثانی کے ہیں - پس دیور کے معنی شوہر ثانی کے ہوئے - بعض جہلا کے یہاں دیور کو بجائے شوہر کے سمجھا جاتا ہے اس لئے یہ لفظ قابل تبدیل ہے - اسی طرح مجھے سالا کا لفظ بھی برا معلوم ہوتا ہے - پورب میں نسبتی بھائی کو کہتے ہیں یہ اچھا لفظ ہے جوائیں بھی مکروہ لفظ ہے خویش اچھا ہے - داماد بھی ثقیل ہے - بعض الفاظ کہ معنی لغوی ان کے بہت اچھے ہیں اور ہمارے یہاں ان کا استعمال بھی قبیح نہیں لیکن بعض جگہ محاورہ میں برے سمجھے جاتے ہیں جیسے'' مخدومہ '' کا لفظ کہ اس میں کوئی برائی نہیں لیکن پورپ میں اس کو نہایت برا سمجھتے ہیں یعنی معنی مفعولہ بعض لفظ غیر محل میں بولے جانے سے بہت برا ہوجاتا ہے جیسے ایک شخص کے لڑکے کا انتقاک ہوگیا تھا - کسی نے کہا کہ مرنے کے موقعہ پر یہ لفظ کہا کرتے ہیں اتفاق سے ایک شخص کے باپ کا انتقال ہوگیا اور وہ تعزیت کے کئے آئے تو کہتے ہیں خدا انعم البدل عطا فرمائے اس نے برا مانہ کہ میرے ماں کو خصم کراتا ہے -