ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
تواضع وانکسار واضمحلال پر عمل کرنے سے کبر وعظمت کی نفی نہیں ہوتی کیونکہ پھر بھی رہے گی گو درجہ مادہ میں سہی اور مقصود وتکوین کا محض تحقیق ہے نہ کہ عمل جیسا کہ تشریع سے مقصود عمل ہے پس یہی صورت متعین ہوگی کہ صفات عظمت صرف درجہ مادہ تک رہیں اور صفات عبدیت درجہ عمل میں اس طرح سے دونوں جمع ہوجاویں گے - کیفیت میں عقلیت کا غلبہ افضل طبیعت کے غلبہ سے فرمایا کہ جس کیفیت میں عقلیت کا غلبہ ہوگا وہ اس سے افضل ہوگی جس میں طبعیت کا غلبہ ہوگا کیونکہ طبعیت کے غلبہ میں خطرہ رہتا ہے - اختلال نظام اعمال کا بخلاف غلبہ عقلیت کے اور شان عقلیت کے غلبہ کی کیفیت مشابہ ہوتی ہے - انبیا علیہم السلام کی کیفیات کے - اسی لئے تو لم تعلمون مااعلم کے ساتھ دوسروں کے لئے توضحک قلیل وبکاء کثیر وعدم تلذز بالنساء لازم فرمایا اور حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے باوجود اس علم کے اصلی وارقد واتزوج واصوم وافطر کا حکم کیا گیا - محل اتباع شیخ فرمایا کہ شیخ کا تباع مطلق واطاعت مطلقہ نہ عقائد میں ہے نہ کشفیات میں نہ جمیع مسائل میں نہ امور معاشیہ میں ( مثلا شیخ طالب سے کہے کہ تما پنی لڑکی کا رشتہ میرے لڑکے سے یا کسی اور سے کردو ) صرف طریق تربیت تشخیص امراض وتجویز تدابیر اور ان مسائل میں ہے جن کا تعلق اصلاح وتربیت باطنی سے ہے وہ بھی ا س وقت تک جب تک کہ ان کا جواز مرید وشیخ کے درمیان متفق علیہ ہو اور اگر اختلاف ہو تو شیخ سے مناظرہ کرنا تو خلاف طریق ہے اور امتشال امر خلافت شریعت ہے ایسی صورت میں ادب جامع ہیں ادب یہ ہے کہ علماء سے استفتا کر کے یا اپنی تحقیق سے حکم متعین کر کے شیخ کو اطلاع کرے کہ میں فلاں عمل کو جائز نہیں سمجھتا اور ہمارے سلسلہ میں اس کی تعلیم ہے مجھ کو کیا کرنا چاہئے اس پر اگر شیخ پھر بھی وہی حکم دے تو اس شیخ کو چھوڑ دینا چاہئے اور اگر وہ ترک کی اجازت دے تو یہ بھی اس کی متابعت ہے - یہ معنی ہیں اتباع کامل کے یعنی جو مرض نفسانی اس نے تجویز کیا ہو یا جو تدبیر