ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
میرے اصول اور قواعد ایسے ہیں کہ اس کے خلاف کی کوئی ہمت نہیں کرسکتا اگر ضوابط میں ذرا ڈھیل دی جاتی تو یہاں پر بھی سلسلہ جاری ہوجاتا چنانچہ حاجی عبد الرحیم صاحب جو بھائی مرحوم کے ملازم تھے ان کے متعلق میرے بڑے گھر میں ایک معاملہ میں مجھ سے شکایت کی میں نے فورا آدمی بھیج کر حاجی جی کو بلایا اور دروازہ میں کھڑا کر کے کہا کہ تہمارے متعلق یہ روایت بیان کرتی ہیں حاجی جی نے کہا کہ غلط شکایت ہے اس پر مین نے گھر میں سے کہا کہ یہ انکار کرتے ہیں اور تم نے دعویی کیا ہے لہذا ثبوت تمہارے ذمہ ہے ثبوت ندارد کہنے لگیں کہ توبہ تم ذرا سی دیر میں آدمی کو فضیحت کردیتے ہو - میں نے کہا کہ میں فضیحت نہیں کرتا نصیحت کرتا ہوں - یہ سلسلہ روایات اچھا نہیں معلوم ہوتا - اس سے دل میں عداوتیں پپیدا ہو جاتی ہیں اور جہاں یہ سلسلہ ہے وہاں ہر وقت ہر شخص کو یہ شبہ رہتا ہے کہ نہ معلوم میری طرف سے کسی نے کیا کہہ دیا ہوگا اور کہنے سے کیا کیا خیالات پیدا ہوگئے ہوں گے - ف : - اس سے حضرت والا کا تنفر سلسلہ روایات سے اور شان تربیت اور تصلب فی الدین پابندی ضوابط صاف ظاہر ہے - قوت استنباط ؛ تطبیق متضاد متضادین و شان تربیت فرمایا کہ حضرت مولانا محمد قاسم صاحب رحمتہ اللہ علیہ تو روایات سنتے ہی نہ تھے شروع ہی میں روک دیتے اور حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ کا عجیب معمول تھا کہ سب سن لیتے تھے دوسرے دیکھنے والوں کو یہ معلوم ہوتا تھا کہ حضرت پر بڑا اثر ہورہا ہے اور جب بیان کرنے والا خاموش ہوجاتا تو حضرت بے تکلف فرمادیتے کہ سب غلط ہے وہ شخص ایسا نہیں اور اس کہنے کا یہ مطلب تھا کہ چاہئے واقع میں صیحح ہو مگر چونکہ شرعی شہادت نہیں اس لئے اس کے ساتھ کذب کا سا معاملہ کیا جاوے یہی محمل ہے اس آیت کا فاذلم یا توا بالشھداء فاولئک عند اللہ ھم الکاذبون عند اللہ سے یہاں مراد ہے فی دین اللہ فی قانون اللہ یعنی شرعیت کے قانون کی رد سے تم جھوٹے ہو - تمہارے کہنا سب غلط ہے بس اس تقریر کے بعد یہ شبہ نہ رہا کہ محتمل الصدق کو جذما کیسے کا ذب فرمادیتے تھے اس سے یہ مسئلہ بھی صاف مستنبط ہے کہ