ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
جیسے جیسے بندے عمل کرتے جاتے ہیں وہ ثمرات ان کے نامزد ہوتے جاتے ہیں - پل صراط کی حقیقت فرمایا کہ پل صراط کی حقیقت یہ ہے کہ شریعت میں ہر چیز کا اعتدال مقصود ہے اور اعمال فرع ہیں اخلاق - کی اصل محل اعتدال کا اخلاق ہیں ان کا بیان یہ ہے کہ اخلاق کے اصول تین ہیں یعنی اصل میں تین قوتیں ہیں جو جڑ ہیں تمام اخلاق کی یعنی قوی سے اخلاق پیدا ہوتے ہیں تین ہیں - قوت عقلیہ ' قوت شہویہ ' قوت غضبیہ حاصل یہ کہ اپنے منافع کے حصؤل اور مضار کے دفع کے لئ خواہ دینویہ ہوں یا اخرویہ دع چیزوں کی ضرورت ہے - ایک تو وہ قوت کہ جس سے منفعت کو سمجھے وہ قوت مدر کہ قوت عقلیہ ہے اور ایک یہ کہ منفعت کو سمجھ کر اس کو حاصل کرے یہ قوت شہویہ کا کام ہے - اور ایک یہ کہ مضرت کو سمجھ کر اس کو دفع کرے یہ قوت دافعہ قوت غضبیہ ہے - پھر ان تینوں سے مخلتف اعمال صادر ہوتے ہیں پھر ان اعمال کئ تین درجے ہیں افراط وتفریط واعتدال - چنانچہ قوت عقلیہ کا فراط یہ ہے کہ اتنی بڑھے کہ وحی کو بھی نہ مانے جیسے یونانیوں نے کیا - تفریط یہ ہے کہ اتنی گھٹے کہ جہل وسفہ تک اتر آئے - اسی طرح قوت شہویہ کا ایک درجہ افراط ہے کہ حرام و حلال کی بھی تمیز نہ رہے - بیوی اجنبیہ سے برابر ہوجاویں اور ایک درجہ تفریط یعنی پر ہیز گار بنے کہ بیوی سے بھی پر ہیز کرنے لگے یامال کے ایسے حریص ہوئے کہ اپنا پرایا سب ہضم کرنے لگے یا ایسے بھیڑیا ہی بن جاویں اور تفریط یہ کہ ایسے نرم ہوئے کہ کوئی جوتے بھی مارلے - دین کو بھی برا بھلا کہہ لے تب بھی غصہ نہ آئے یہ تو افراط اتفریط تھا - ایک تینوں قوتوں کا اعتدال ہے یعنی جہاں شریعت نے اجازت دی ہو وہاں تو ان قوتوں کو استعمال کرے اور جہاں اجازت نہ دی ہو وہاں ان قوتوں سے کام نہ لے - تو ہر قوت میں تین درجے ہوئے افراط تفریط اور اعتدال ان سب درجوں کے نام الگ الگ ہیں جو قوت عقلیہ کے افراط کا درجہ ہے اس کا نام ہے جزبرہ جو تفریط کا درجہ ہے اس کو ہسفاہت کہتے ہیں جو اعتدال کادرجہ ہے اس کا لقب حکمت ہے اسی قوت شہویہ کے افراط کا درجہ فجور ہے تفریط کا درجہ جمود ہے -