ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
جس نے اپنی جو تیاں جس جگہ اتاری ہین وہ وہیں ان کو تلاش کرنے آئے گا اور جب نہ پائے گا تو پریشان ہوگا - دوسرے کو ایذا دینا کہاں جائز ہے کہ جہاں تک جوتیاں رکھی جاچکی ہیں اس سے علحیدہ اپنی جوتیاں اتارے دوسروں کی جوتیاں منتشر کرنے کا کوئی حق نہیں - ف : - اس سے گایت احتیاط و تقویٰ وحذ راز ایذا مسلم ثابت ہے - قدر طلباء استغنا ء شان تربیت وطرز سلف سے موافقت کسی کو ایک صاحب نے قریب مغرب طالب علموں کی دعوت کی اطلاع کرنے کو بھیجا حضرت والا نے فرمایا کہ عین کھانے کے وقت اطلاع کا طریقہ نہیں - یہی علامت اس کی ہے کہ ان کو طلباء سے محبت نہیں - صرف اس نیت سے طلباء کو کھلاتے ہیں ایسے موقعوں پر کہ کوئی الا بلا ہو تو درو ہوجاوے - اگر محبت تھی تو جیسے برادری کو صبح کے وقت اطلاع کی تھی ان کو بھی اسی وقت کی ہوتی - انہیں تو صبح اطلاع کی اور ان غریبوں کو شام کو اطلاع کرنے آئے ہیں یہ بس وجہ یہی ہے کہ ان فضول بیکار کار سمجھا گیا - سو ہمارے یہاں کے طلباء گو غریب ہیں لیکن ایسے گرے پڑے نہیں - یہ کسی کے بھرو سے یہاں نہیں پڑے ہوئے - خدا کے بھرسہ ہیں - عزت سے روکھی روٹی کھانا اس سے اچھا ہے کہ بریانی اور متنجن کھائیں مگر ذلت ہو - پھر یہ حکایت بیان فرمائی کہ حضرت جنید کے پاس ایک شخص آیا اور عرض کیا کہ کچھ کام ہے ایک درویش کو میرے ساتھ کردیجئے - حضرت نے خانقاہ میں ایک درویش سے کہا کہ ہم لوگ اسی واسطے ہیں کہ مخلوق کی خدمت کریں کیونکہ طریقت بجز خدمت خلق نیست بہ تسبیح و سجادہ و دلق نیست بھائی جاؤ مسلمان بھائی کا کام کر آؤ وہ سمجھے کہ اس کا کوئی کام ہوگا تھوڑی دیر کے بعد وہ شخص لوٹا اور ردویش کے سر پر خوان تھا - خانقاہ والوں کے لئے کھانا لایا تھا اسی واسطے یہاں سے آدمی لے گیا تھا - حضرت جنید دیکھ کر مارے غصہ کے سرغ ہوگئے فرمایا کیوں صاحب کیا یہی قدر ہے اللہ اللہ کرنے والوں - انہیں کے لئے تو کھانا اور انہیں کے سر پر رکھوا کر لائے - اسی وقت وہ کھانا واپس کردیا کہ ایسے کھانے کی ہمیں ضرورت نہیں ٓ- پس اگر یہ تکبر ہے تو ہمیں حضرت جنید نے سکھلایا ہے وہ درویش بھی تھے اور عالم بھی تھے - اب اس میں یہ