ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
میں ایک درجہ تک استغنا ء چاہئے - ہر کہ خواہد گو بیاؤ ہر کہ خواہد گوبرو دارد گیر وحاجب ودر بال دریں درگاہ نیست ہاں دین کی ترغیب عموما دے اور کسی خاص شیخ کا نام نہ لے بلکہ متعدد بزرگوں کا نام بتلاوے کہ جہاں قلب رجوع ہو - اگر اپنے شیخ ہی کی ترغیب دینا ہے تو اس کا یہ طریقہ ہے کہ خود اپنی حالت کو درست کرے اور اپنے آپ کو نمونہ بنادے پھر لوگ خود ہی پوچھیں گے کہ بھائی تم کو کس نے گڑھا ہے کس شخص کا یہ اثر ہے جب کوئی شخص خود ہی دریافت کرے تب اپنے شیخ کا پتہ بتلادیوے باقی از خود ترغیب دینا تو استخواں فروشی ہے - اصل طریق میں استغنا ہے ' مغلوبیت میں البتہ حکم اور ہے ایک بار حضرت صاحب نے فرمایا کہ آپ پر شفقت غالب ہے اور مجھ پر استغناء - اپن اپنا حال ہے جیسا حق تعالیٰ نے جس پر غالب کردیا اس کو مغلوبیت کے وقت اسی کے موافق کرنا چاہئے ایسے حال کے بدلنے کی کوشش نہیں کرنی چاہئے - یہ سرکاری وردی ہے اس کا بدلنا جرم ہے فوجی وردی اور ہے اور پولیس کی وردی اور ہے ایک کو دوسرے کی وردی بدلنا جرم ہے لیکن جب مغلوبیت نہ ہو تو اصول طریق کو نہ چھوڑے ( یعنی استغنا کو دین کے بارہ میں ) آداب کا استعمال بدعت ہے فرمایا بجائے سلام کے آداب کہنا یا لکھنا بدعت ہے کیونکہ تغیر ہے مشروع کی البتہ بعد سلام کے اس قسم کے اداب کے کلمات لکھنے کا مضائقہ نہیں - آرام سے رہیں لیکن حرام سے ڈریں فرمایا کہ ہم لوگوں کا یسا ناپزک نفس ہے کہ بغیر آرام کے ہم کو حق تعالیٰ سے محبت نہیں ہوتی اس لئے ہمیشہ یہ کرنا چاہئے آرام سے رہیں لیکن حرام سے ڈریں اب پیروں نے تو آرام کو چھوڑ ایا اور حرام سے نہ بچایا پھر فرمایا کہ میرے یہاں تو وہ آوے جس کو ہر وقت اپنے