ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
اور لوگوں کو بھی چاہئے کہ وہ چار چار پانچ پانچ ہو کر جاویں زیادہ جمع ایک ساتھ نہ جاوے - پھر فرمایا کہ مجھے اپنے ساتھ مجمع کا جانا اچھا نہیں معلوم ہوتا - ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ایک تو انجن کی طرح آگے آگے چل رہے ہیں اور پیچھے پیھچے لوگ گاڑیوں کی طرح کھچے ہوئے چلے آ رہے ہیں - بہت سے مجمع کے ساتھ جانے کے نا مناسب ہونے پر فرمایا کہ ایک مرتبہ کانپور میں سب طالب علم وغیرہ ایک جگہ دعوت میں جارہے تھے میں نے خود اپنے کانوں سے بعض لوگوں کو کہتے سنا کہ خدا خیر کرے دیکھئے کس کے گھر چڑھائی ہے - فرمایا کہ بس میں جب ہی یہ سن کر طالب علموں کا کسی کے مکان پر دعوت کھانے کے لئے جانا بالکل بند کردیا - تھوڑے تھوڑے لوگوں کا الگ الگ راستہ سے جانا اس لئے بھی مناسب ہے کہ اگر بہت سا مجمع ہوگا تو آپس میں ہنستے بولتے جاویں گے اور بعض کو دعوت کے ساتھ تفریح بھی اس صورت میں مقصود ہوگی بخلاف دو دو چار چار کے جانے کے کہ اس میں قبول دعوت سے محض اتباع سنت مقصود ہوگا تفریح مقصود نہ ہوگی - پھر فرمایا کہ دوسری قسم میں طالب علم اور ذاکرین ہیں - یہ لوگ کسی جگہ دعوت میں نہیں جاتے ہیں - ذاکرین چونکہ زیر تربیت ہیں اس لئے وہ بھی طالب علموں کے حکم میں ہیں - ان لوگوں کی اگر دعوت کی جائے تو ان کے واسطے کھانا یہیں مدرسہ میں بھیج دیا جاوے - اور جو اس میں تکلف ہو تو ان لوگوں کی دعوت ہی نہ کی جاوے - بس آپ فہرست دونوں قسم کے لوگوں کی الگ الگ بنالیجئے اور دوسری قسم کے لوگوں کی فہرست حافظ عبدالمجید صاحب کو دے دیجئے وہ اپنے طور پر ہر ایک کو مطلع کردیں گے تاکہ جس کا جہاں کھانا پکتا ہے وہ تیار نہ کرادے - نیز حضرت والا نے یہ بھی فرمادیا تھا کہ میرا معمول صبح آٹھ بجے کھانا کھانا کا ہے ( حسن العزیز دوم ) ف : اس ملفوظ سے حضرت والا کا حسن انتظام ؛ تواضع ؛ حب جاہ سے نفرت ؛ ایذاء مسلم سے سخت عذر ' دین واہل دین کی محبت وعظمت ؛ اتباع سنت اور شان تربیت بلا تکلف ظاہر وباہر ہے - عملیات سے تنقر ' حکمت وفراست فرمایا کہ مجھے دس خط لکھنا اسان اور ایک تعویز لکھنا موت ہے اور بہت سے آدمی تو