ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
ضرورت ہوئی انہوں نے قرض دار طالب علم کو لکھا ہوگا قرض دار طالب نے سہانپور سے حضرت کو لکھا کہ آپ پانچ روپیہ میری جانب سے دیدیجئے میں آپکو بھیج دوں گا حضرت نے فرمایا کہ اس قصہ میں کون پڑے - یاد رکھو رکھنے اور پھر وصول کرنے کا کام اپنے ذمہ کیوں بڑھایا جاوے - اس سے یہ سہل ہے کہ خود ان موجودہ طالب علم کو مدرسہ سے بطور امداد کے خرچ دیدیا جاوے پھر یہ اپنا روپیہ ان سے جب چاہیں وصول کریں - ( یہ طالب علم غریب ہیں ) پھر فرمایا کہ مجھے قرض لینا دینا دونوں ناپسند ہیں چنانچہ حضرت ملا جامی فرماتے ہیں - مدح شاں قرض مستاں نیم حبہ فان القرض مقراض المحبۃ ف : - اس سے حضرت والا کمال تجربہ اور قلب کو ہر وقت ہلکا پھلکا رہنا - نگرانی سے فارغ رکھنا ظاہر ہے - نور معرفت ؛ نورانیت قلب ' نورانیت فرمایا کہ اب تو کانپور کے گلی کو چوں میں طلمت برستی ہے شہر کی شکل بھونڈی بھونڈی معلوم ہوتی ہے - یوں معلوم ہوتا ہے کہ یہاں نہ دین ہے نہ علم بالکل ظلمت ہے - ف : - اس سے حضرت والا کانور معرفت و نورانیت قلب صاف ظاہر ہے - دوسرے کی گرانی قلب کا لحاظ فرمایا میں تو یہاں احتیاط کرتا ہوں کہ ایسے شخص سے بھی قرض نہیں لیتا جس کی امانت میرے پاس ہو یا مجھے علم ہو کہ اس کے پاس روپیہ آنے والا ہے اور اسے بھی علم ہو کہ اسے علم ہے - ہمیشہ ایسے شخص سے لیتا ہوں جو انکار کر سکے اور کسی قسم کا پر اثر یادباؤ نہ ہو ان امور کا ضرر لحاظ رکھنا چاہئے - جو اپنا لحاظ کرے کیا اس کا یہی حق ہے کہ اس سے متقطع ہوا کرے - طالب نفع تو ایسے شخص سے ہونا چاہئے جو اگر چاہئے تو صاف آزادی سے انکار کر سکے اور جو انکار پر بوجہ عقیدت یا لحاظ یا دباؤ کے قادر نہ ہو اس سے کبھی نہ چاہے - ف : - اس سے معلوم ہوا کہ حضرت والا دوسرے کی گرانی قلب کا کس قدر لحاظ فرماتے ہیں -