ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
ہے اور کسب دنیا بقدر حاجت جائز چنانچہ سبحانہ تعالیٰ کی تعلیم کو ملا حظہ کیجئے کہ زین للناس حب الشھوات من النساء والبنین والقناطیر المقنطرۃ من الزھب والفضۃ والخیل المسومتۃ والانعام والحرث میں مرغوب چیزوں کی فہرست تو بیان فرمادی مگر ان کی فی ذاتہا مذمت نہیں فرمائی بلکہ اس کے بعد اس سے ایک اچھی چیز کا پتہ بتلادیا - مطلب یہ ہواکہ ہیں تو سب چیزیں اچھی مثلا عورتیں اور اولاد وغیرہ سب اچھی ہیں مگر دوسری چیز ان سے زیادہ اچھی ہیں - اس لئے تم ان ہی چیزوں پر بس مت کرو کیونکہ ذالک متاع الحیوۃ الدنیا یعنی یہ تو صرف دنیا کا متاع ہے بلکہ ان سے زیادہ اچھی چیز کو طلب کرو چنانچہ اگے فرماتے ہیں قل اونبکم بخیر من ذالکم للذین اتقوا عند ربھم جنٰت تجری من تحتھا الا انھار خالدین فیھا اوزواج مطہرۃ ورضوان من اللہ واللہ بصیر بالعباد یعنی کہئے اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کیا میں تم کوان سے بہتر چیز کی خبر نہ دوں جولوگ اپنے رب سے ڈرتے ہیں ان کے لئے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں وہ لوگ اس میں ہمیشہ رہیں گے اور پاک کی ہوئی بیبیاں ہیں اور اللہ کی رضا مندی ہے - سبحان اللہ کیا بلاغت ہے حکماء کی تعلیم اس درجہ کہ کہاں ہوسکتی ہے وجہ یہ کہ یہاں تو حکمت کے ساتھ شفقت بھی ہے شفیق کی تعلیم سے اور ہی نفع ہوتا ہے نری حکمت کی تعلیم میں وہ نفع کہاں غرض حق سبحانہ تعالیٰ نے ان چیزوں کی مذمت نہیں فرمائی البتہ ان کی خاص درجہ کی محبت کی مذمت فرمائی کہ ان میں سے اس قدر انہماک ہوجاوے کہ ان سے جو اچھی چیز ہے اس سے بالکلیہ غفلت ہو جاوے یعنی آخرت سے بے فکری ہوجاوے اور ان ہی چیزوں پر اطمینان ہوجاوے - دنیائے مزموم کی مثال فرمایا کہ دنیائے مزموم وملعون کی مثال ایسی ہے جیسے کوڑے پر سبزہ جما ہوا جس کو کوئی دیکھنے والا سمجھے کہ یہ ایک چمن ہے اور اس کے ظاہر رنگ وروپ کو دیکھ کر فریفتہ ہوجاوے اور جب وہاں پہنچے تو پاخانہ بھر جاوے - یہی حال دنیا کا ہے کہ ظاہر میں اسکا بہت بھلا ہوتا ہے مگر اندر جناست بھری ہوئی یا خوبصورت سانپ کی سی مثال ہے جس کا ظاہر تو اچھا ہے نقش ونگار سے آراستہ ہے مگر اندر زہر بھرا ہوا ہے -