ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
کرتا مرید کرتا جیسا آج کل شائع ہے تو کیا نتیجہ ہوتا - اسی لئے مصلحت یہ ہے کہ پیری مریدی چھوڑ دے ہاں تعلیم کردے ہم خدمت کرنے کو تیار ہیں مگر کسی کو لپٹتے نہیں - فہیم کا رہنا اچھا اور بدفہم کا نکل جانا ہی اچھا اور فرمایا کہ حضرت آج کل پیری مریدی محض دوکانداری ورسم پرستی ہو رہی ہے روغن قازمل کر کہیں طلب مال ہے اور کہیں طلب جاہ ہے اور کہیں اگر صدق بھی ہے تو تحقیق نہیں - بعض جگہ اس کی کوشش ہے کہ امراء کو کھینچا جاوے حالانکہ خاک نشینوں کا مرید ہونا علامت ہے شیخ کے کامل ہونے کی اور دنیادار امراء کا متوجہ ہونا علامت ہے خود شیخ کے دنیا دار ہونے کی کیونکہ الجنس یمیل الی الجنس یعنی جھپکتا وہی ہے جس میں مناسبت ہے - کہیں قاز اور مور جارہے ہیں تھے لوگوں کو دیکھ کر تعجب ہوا کہ دونوں غیر جنس پھر ساتھ کیسے ؟ کسی فہیم نے کہا کہ بدوں اس کے ساتھ ہو نہیں سکتا کہ دونوں میں کوئی امر مشترک ضرور ہے غور کر کے دیکھا تو دونوں لنگڑے تھے اور اگر اہل حق کے یہاں امراء بھی آتے ہیں مٹ کر آتے ہیں لہذااغربا ہی رہے بڑا ہو کر چھوٹا ہوجاوے یہ ہے کمال - یہ باتیں ہیں سمجھنے کی - ( ف ) اس سے حضرت والا کی فراست ' شان تربیت ' استغناء صرف ظاہر ہے اور رسم پرستی کی مخالفت بھی - حب تقلیل تعلقات ایک شخص نے دریافت کیا کہ یہاں مدرسہ میں روپیہ وغیرہ دینے سے رسید دی جاتی ہے فرمایا کہ یہاں کوئی رسید نہیں دی جاتی - یہاں تو یہ ہے کہ جس کا جی چاہئے دو جس کا دل چاہے مت دو - رسید کا اہتمام تو حب کریں جب خود مانگتے ہوں ہم جب مانگتے نہیں تو کیوں جھگڑا کریں - ہمیں تو برات عند اللہ چاہئے تقلیل تعلقات میں بڑی راحت ہے ورنہ ایک تعلق سے دوسرا پیدا ہوتا ہے - دوسرے سے تیسرا پھر سلسلہ ہی ختم نہیں ہوتا - دوبھائی تھے ایک بادشاہ دوسرا فقیر - فقیر لنگی باندھے پھرا کرتے - ایک روز بادشاہ نے بلا کر کہا کہ بھائی مجھ کو تمہارے اس حال سے لوگوں کے روبرو بڑی غیرت آتی ہے - تم پاجامہ تو پہنو - اچھی طرح رہو وہ بولے مجھ کو انکار نہیں پاجامہ کے ساتھ ایک کرتہ بھی ہو - بادشاہ بولے کرتے بہت وہ بولے پھر کرتے ساتھ ٹوپی بھی ہونی چاہئے - بادشاہ نے کہا ٹوپی بھی