ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
مماۃ مجذوب وہ حق کے ساتھ رابطہ دل نہیں رہا مجذوب اب اس لقب ہی قابل نہیں رہا وہ آنکھ اب نہیں ہے وہ اب دل نہیں رہا مجذوب منہ دکھانے کے قابل نہیں رہا وہ آنکھ نہ جو غیر کو دیکھے نہیں رہی وہ دل جو ہو نہ غیر پہ مائل نہیں رہا ناگفتی ہے ھال مرا کچھ نہ پوچھئے کہنے کے اور سننے کے قائل نہیں رہا میں لاکھ توبہ کرتا ہوں نبھتی نہیں کبھی اب اپنی عزم کا تو میں قائل نہیں رہا اس کے سوا کہ آپ کریں اب مردی مدد کچھ چارہ میرے مرشد کامل نہیں رہا تاراج کر لیا مجھے شیطان ونفس نے جو کچھ کیا تھا آپ سے حاصل نہیں رہا وہ حال ہوگیا ہے کہ گویا کبھی بھی نہیں خدام میں حضور کے داخل نہیں رہا ناچار بہرچارہ چلا آیا سرنگوں ورنہ میں منہ دکھانے کے قابل نہیں رہا اب رات دن ہے ذکر بتاں اور شغل عشق اللہ کا میں ذاکر وشاغل نہیں رہا پہلو میں مرے وہ دل ناپاک ہے حضور میں پاس بیٹھنے کے بھی قابل نہیں رہا قابو میں مرے اب میری آنکھ نہیں رہیں کہنے میں میرے اب یہ مرا دل نہیں رہا کوئی گنہ ہو کرنے میں کچھ باک ہی نہیں جو خوف حق تھا بیچ میں حائل نہیں رہا بے فکر آخرت سے کچھ ایسا ہوا ہوں میں جیسے کہ موت ہی کا میں قائل نہیں رہا اب مری غفلتوں کی کوئی حد نہیں رہی مجھ ساجہاں میں اب کوئی غافل نہیں رہا توفیق توبہ کثرت عصیاں نے سلب کی بحر گنہ کا اب کوئی ساحل نہیں رہا ہر وقت معصیت کا تقاضا ہے نفس میں دل خیر کی طرف میرا مائل نہیں رہا پڑنے لگا ہے اب تو فرائض میں بھی خلل یہ ہئ نہیں کہ شوق نوافل نہیں رہا پہلی سی فکر جائز وناجائز اب نہیں حفظ حدود و پاس مسائل نہیں رہا جب سے شریک حال عنایت بتوں کی ہے اللہ کا فضل ہی شامل نہیں رہا وہ ذوق وشوق قلب ونعرے نہیں رہے وہ رنگ اور شور عنا دل نہیں رہا