ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
کوئی دوسرا خدا تلاش کرو حضرت سرمد نے خوب فیصلہ فرمایا ہے - کہتے - سر مد گلہ اختصار می باید کرد یک کار ازیں دو کارمی باید کرد یاتن بہ رضائے دوست می باید داد یا قطع نظر زیاد می باید کرد میں کسی کو سعی و کوشش سے اپنی اصلاح کی فکر سے منع نہیں کرتا ہاں غلو سے منع کرتا ہوں نہ تو خلو ہو نہ غلو بلکہ علو ہو اور اگر کسی ہو ہوس ہوتی ہو کہ عارفین کو عبادت میں کیا کچھ لطف اور مزے آتے ہوں گے چنانچی خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں جعلت قرۃ عینی فی الصٰوۃ نماز میری آنکھ کی ٹھنڈک ہے تو خوب سمجھ لیجئے کہ جہاں ان کے لئے لذت اور مزہ ہے وہاں ایک شے اور بھی تو ہوتی ہے جو سارے مزوں کو ملیا میٹ کردیتی ہے وہ ہیبت اور خشیت ہے کہ جس سے سارا مزہ گرد ہوجاتا ہے - خود جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز میں یہ حالت ہوتی تھی - لہ ازیز کا زیز المرجل یعنی نماز میں جس کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی آنکھوں کی ٹھنڈک فرمایا ہے - آپ کے سینہ مبارک کی بوجہ غلبہ خوف و خشیت کے ایسی حالت ہوتی تھی جیسے کوئی ہانڈی چولہے پر چڑھی ہوئی ہو اور اس میں ابال آرہا ہو کھد بد کھد بد آواز آرہی ہو - نیز حضور صلی اللہ علیہ وسلم قہقہہ نہیں فرمایا کرتے تھے اور دائم الفکر رہا کرتے تھے - تو جناب آپ کو کیا خبر کہ جن کو آپ سمجھتے ہیں کہ بڑے مزے میں ہوں گے ان پر کیا کیا گزرتی رہتی ہے - اسی کو ایک عارف فرماتے ہیں - اے تراخارے بہ پاشکستہ کے دانی کہ چست حال شیرانے کہ شمشیر بلا بر سرخورند اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اصل مقصود تو ہیت و خشیت ہی کا القاء کرنا ہے اور مزہ اس واسطے دے دیتے ہیں کہ ہیبت و خشیت کا تحمل ہوسکے اسی کو فرماتے ہیں - گر تو ہستی طالب حق مرد راہ درد خواہ ودور خواہ و دور خواہ اردو کا بھی ایک شعر اسی کو ظاہر کرتا ہے درد دل کے واسطے پیدا کیا نسان کو ورنہ طاعت کیلئے کچھ کم نہ تھے کرو بیاں اس پر مجھے اپنے بچپن کی ایک حکایت یاد آئی - ایک مرتبہ مجھ کو خارش کا عارضہ ہوگیا والد صاحب اس زمانہ میں میرٹھ میں ملازم تھے اول یہاں وطن میں علاج کیا کوئی نفع نہ