ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
بیماری ہو تو قصبہ میں سے ایک بھی نہ بچے - ایک شفیق طبیب تھے جنہوں طاعونیوں کا علاج اس طرح کیا کہ دوا اپنے ہاتھ سے بناتے اور پلاتے ان کو گود میں لے لے کر بیٹھتے کہتے تھے کہ ان کے مریضوں میں سے صحت یاب ہوئے ان میں بعض مریض اس قدر تیز مادہ کے تھے کہ انھوں نے ایک مریض کی نبض پر ہاتھ رکھا تو انگلی میں آبلہ پڑگیا - مگر ان کا کان بھی گرم نہ ہوا - غرض بالزات خاصیت تو تعدیہ ہونے یا نہ ہونے کامدار قوت وضعف قلب پر ہے - ضعیف القلب پر اثر زیادہ ہوتا ہے - اس کے متلعق ایک مسئلہ یہ ہے کہ جس بستی میں یہ مرض ہو اس کو چھوڑ کر چلا جانا جائز نہیں ہاں اس بستی میں ایک مکان میں سے دوسرے میں چلا جائے ایک دقیق مزع اس کی یہ بھی ہے کہ اگر ساری بستی والے کہیں چلے جاویں کہ ایک بھی وہاں نہ رہے تو جائز ہے - باقی یہ جائز نہیں کہ بعض چلے جاویں اور بعضے وہیں رہیں اور حکمت اس میں یہ ہے کہ بعضے کہ چلے جانے سے باقی ماندوں کی دلشکنی واضاعت حق ہوتا ہے کہ مریضوں کی تیمار داری کون کرے گا حقیقی ہمدردی یہ ہے کہ جو اس مسئلہ سے ظاہر ہے - باقی لیڈر ویڈر لوگوں کی ہمدردی صرف باتیں ہی باتیں ہیں وہ تو ہمہ دردی ہے ان کی تہذیب تہذیب نہیں تعذیب ہے اظہار اور ڈاکٹروں کا یہ حال ہے کہ وہ کسی کو دیکھنے جاتے ہیں تو دور کھڑے رہتے ہیں اس صورت میں مریض کی کیسی دل شکنی ہوتی ہوگی - وہ سمجھے گا کہ اس مرض کی وجہ سے پرہیز کر رہے ہیں اس کا دل کیسا ٹوٹے گا کہ جب مرض ایسا سخت ہے تو میں بھلا کیا بچوں گا مئو میں ایک جماعت نے اپنے ذمہ طاعون والوں کی خدمت اور ان کا کفن دفن لیا تھا چنانچہ ان کا کان بھی گرم نہ ہوا - یہ بھی عدم تعدیہ کی دلیل ہے سچی بات یہ ہے - نیادر ہوا تانہ گوئی بپار زمین ناورد تانگوئی بیار خاک وبادو آب و آتش بندہ اند بامن و تو مردہ باحق زندہ اند منی آرڈر کے جواز کی تاویل ' عموم بلوی کا محل جواز ایک صاحب نے عرض کیا کہ بعض علما منی آرڈر کوناجائز کہتے ہیں فرمایا کہ عدم جواز کی جو بنا ہے اس میں کلام ہے - وہ بنا تو یہ ہے کہ ڈاک میں جود دیا جاتا ہے وہ قرض اور قرض