ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
اوپر آرہے چلانے ہوں - قدم قدم پر خیال ہو کہ یہ کام جائز ہے یانا جا ئز مسجد کی چھت پر چڑھنا بلا ضرورت ممنوع ہے فرمایا کہ فقہا نے لکھا ہے کہ مسجد پر بلا ضرورت چڑھنا بے ادبی ہے - ذکر کے وقت ایک معمول فرمایا کہ ذکر کی حالت میں نہ تو اپنی طرف سے معلوم کرانے کی فکر کرے اور نہ کسی کے اعتقاد کا اپنے دل میں خیال لاوے - اپنا کام خالص اللہ کے واسطے کرتا رہے پھر اگر حق تعالیٰ کسی کے دل میں نیک گمان ڈال دیں تو اس کو بھی نعمت سمجھے اپنی طرف سے اس کا قصد نہ کرے - وسوسہ قلب کے باہر سے ہے ' بالقاء شیطانی فرمایا کہ بظاہر یہی معلوم ہوتا ہے کہ وسوسے قلب ہی کے اندر سے پیدا ہوتے ہیں یہ بات نہیں ہوتی بکلہ ہوتے تو باہر ہی ہیں لیکن معلوم ایسا ہوتا ہے کہ وہ اندر ہیں اور جب قلب عقائد حقہ مرکوز ہیں تو ان کے خلاف خود قلب سے کیوں پیدا ہوگا خارج ہی سے آوے گا یعنی بالقاء شیطانی جس طرح کسی شیشہ پر مکھی بیٹھی ہو تو ہوتی تو وہ شیشہ کے اوپر ہی ہے لیکن عکس کی وجہ سے دیکھنے میں یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس کے اندر بیٹھی ہوئی ہے - مقصود مشقت مطلوب ہے اور طریق میں لا یعنی اور فضول ہے فرمایا کہ جو کام آسانی سے ہوسکے اس کو دشواری کے طریقہ سے نہیں کرنا چاہئے حدیث میں ہے ماخیر صلی اللہ علیہ وسلم بین الامرین الا اختار ایسرھما یہ سلامت طبیعت کی دلیل ہے کہ ہمیشہ آسانی کی طرف جاوے جب دونوں شقیں برابر ہوں یعنی ہر طرح ثواب میں بھی مصلحت میں بھی پھر فرمایا کہ یہ آسانی کا اختیار کرنا جو مسنون ہے طریق میں ہے مقصود میں نہیں - جس مشقت پر شریعت نے ثواب کا وعدہ فرمایا ہے وہ تو بوجہ مقصود ہونے کے مستثنیٰ ہے جیسا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض صحابہ کو قریب مسجد مکان لینے سے منع فرمایا تھا کیونکہ دور سے آنے میں زیادہ ثواب ہے - اور جس پر کوئی