ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
قدم موسیٰ و قدم عیسیٰ کی تو ضیح فرمایا کہ ہمارے حضور صلی اللہ علیہ وسلم میں مختلف شانیں تھییں - بعضی شان مشابہ تھی حضرت موسیٰ علیہ السلام کی شان کے اور بعضی حضرت عیسیٰ کے مثلا حضرت موسیٰ علیہ اسلام کے اندر ایک آذادی کی شان ؛ ناز کی شان ؛ جوش وخروش حمیت غیرت یہ مضمون بہت ہے اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے اندر ذہد و ترک دنیا کا غلبہ تعلقات کی کمی وغیرہ یہ مضمون بہت ہے - اسی مشابہت کی بنا پر ان شانوں کا نام اصطلاح میں قدم موسیٰ ( یعنی نسبت موسویہ ) اور قدم عیسیٰ ( یعنی نسبت عیسویہ ) ہوگیا تو قدم موسیٰ ایک خاص نسبت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کا نام ہے جو مشابہت رکھتی ہے موسیٰ سے چونکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم جامع الکمالات ہیں پس اس سے مستفید ہونا نہ اس حیثیت سے ہے کہ وہ کمال موسوی ہےبلکہ اس حیثیت سے ہے کہ وہ در اصل محمدی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ہے - حسن یوسف عیسیٰ ید بیضا داری آنچہ خوباں ہمہ دارند تو تنہا داری حب جا ہ کے مرض کا پتہ مشکل سے چلتا ہے فرمایا کہ حب جاہ ایسا مرض ہے کہ اس کا پتہ چلنا مشکل ہے جب کوئی واقعہ پیش آوے اور گرانی ہو تب پتہ چلتا ہے کہ افوہ ہم میں مرض حب جاہ کا ہے چنانچہ ایک حکایت بیان فرمائی کہ ملا محمود فاروقی جو نپوری مصنف شمس بازغہ بڑے شخص تھے مولوی عبد الحکیم سیا لکوٹی ان کو لوگوں کی نظر میں بے قدر کرنا چاہتے تھے - چنانچہ شاہجمان کا زمانہ تھا - شاہی خاندان میں سے کسی شخص کا انتقال ہوا - ملا محمود صاحب سے نماز جنازہ پڑھانے کے لئے کہا گیا - مولوی عبد الحکیم صاحب نے چپکے سے کہا کہ مجمع زیادہ قراءت پکار کر پڑھنا کہ سب لوگ سن لیں ملا محمود نہایت ذہین شخص اور معقول آدمی تھے لیکن دینیات نہ جانتے تھے دھوکہ میں آگئے نماز جنازہ میں قراءت شروع کردی - سب لوگ کہنے لگے کہ یہ شخص عالم نہیں محض جاہل ہے - پھر ان کی وقعت لوگوں کی نظر میں بالکل نہ رہی - ولایت سلب کر لینے کے معنی ایک صاحب نے عرض کیا کہ ایک بزرگ ایسے تھے کہ وہ جس بزرگ سے مصافحہ کرتے