ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
تعلیم زہد فرمایا کہ دنیا کو آدمی جس قدر مختصر لے اسی قدر راحت ہے - درندوں کی کھال کی ممانعت ایک صاحب نے جوکہ توعویز مانگتے آئے تھے بعد لینے تعویز کے عرض کیا کہ حضرت اگر اجازت دیں تو میں کھال کی جائے نماز بغرض استعمال حضور والا کے بیھج دوں فرمایا کہ میں خود ایسی چیزوں کو اگر آجاتی ہے فروخت کردیتا ہوں - علاوہ اس کے حدیث شریف میں درندوں کی کھال کے استعمال سے تو منع فرمایا گیا ہے نیز یہ معلوم ہوا کہ طبعا جانوروں کی کھال ( مثلا ہرن وغیرہ ) پر بیٹھنے سے بھی قویٰ کو نقصان پہنچتا ہے ) بے تکلفی کی علامت فرمایا کہ اگر کوئی بے تلکف شخص ایسے کام کے وقت جس میں دوسرے کے بیٹھنے سے طبیعت کو انتشار نہ ہو آبیٹھے تو خیر مضائقہ نہیں مگر بے تکلفی کی علامت یہ ہے کہ اگر ہم پیر پھیلا کر اس کے کندھے پر بھی رکھ لیں تو کسی جانب انقباض نہ ہو مگر ایسے بے تلکف بہت کم ہوتے ہیں - بزرگوں کا اپنے کمالات کے نفی کرنے کی بنا فرمایا کہ مولانا گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ ایک جگہ قسم کھائی کہ مجھ میں کوئی کمال نہیں ہے بعض مخلص لوگوں کو اس میں شک ہوگیا کہ مولانا میں کمال کا ہونا تو ظاہر ہے تو اس قول سے مولانا جھوٹ بولنا لازم آتا ہے - پھر ہمارے حضرت نے مولانا کے قول کی تفسیر میں فرمایا کہ بزرگوں کا آئندہ کمالات کی طلب میں موجودہ کمالات پر نظر نہیں ہوتی پس مولانا اپنے کمالات موجودہ کو کمالات آئندہ کے سامنے نفی خیال فرماتے تھے اس کی ایسی مثال ہے کہ کسی شخص کے پاس ایک ہزار روپے ہیں وہ لکھ پتیوں کے سامنے مالدار نہیں البتہ دوسرے شخصون کو مولانا کی نسبت یہ گمان کہ وہ خالی ازکمالات تھے نہ کرناچاہئے -