ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
مباحات میں تنگی مناسب نہیں فرمایا کہ مباحات میں ہم کو تنگی نہ کرنا چاہئے اور راز اس میں یہ ہے کہ اس تناول مباح میں ایک شان افتار ونکسار کی ہے جو مطلوب ہے اور ترک وتفیق میں شائبہ استغنا کا ہے جو کہ پسندیدہ نہیں - دوسرے یہ کہ مباحات کے ترک سے بھی دل میں قساوت پیدا ہوجاتی ہے ہے - بزرگوں نے فرمایا ہے کہ جو شخص چالیس دن برابر گوشت کھاوے اسکے دل میں بھی قسادت پیدا ہوجاتی ہے اور جو نہ کھاوے اسکے دل میں بھی اسلئے کہ جوترک کرتا ہے اسکے دل میں عجب پیدا ہو جاتا ہے اور وہ بھی منافی خشوع ہے - کمال ہر کام کا انہماک سے ہوتا ہے فرمایا کہ ایمان کامل کے لئے لازم ہے کہ طبیعت اور خوبی سب مسلمانوں کی سی ہو - رغبت اسی چیز سے ہوجو حدیث و قران سے ثابت ہو - اور ایسے لوگوں کو اسی چیز سے نفع ہوتا ہے جو حدیث وقرآن میں ہے وہ مستحبات پر ہی عمل کرتا ہے جیسے واجبات پر - وجہ یہ ہے کہ کمال ہر کام کا ایسے ہی انہماک سے ہوتا ہے - مستحب اور واجب کی تنقیح سے نہیں ہوتا - ذراری المشرکین والمومنین کا حکم مشرکین اور مومنین کے اولاد صغار کے متعلق دریافت کیا گیا تو روایات کی تطبیق حسب ذیل فرمایا - عن عائشۃ قلت یارسول اللہ ذراری المومنین فقال من آبائھم فقلت یا رسول اللہ بلاعمل ۔ قال اللہ اعلعم بما کانوا عاملین۔ قلت یارسول اللہ ذراری المشرکین قال من ابائھم فقلت بلا عمل فقال واللہ اعلم بما کانو عاملین ۔ مطلب یہ کہ مدار جزا کا تو عمل ہی پر ہے اور بلوغ کے بعد یہ جوعمل کرتے وہ اللہ ہی کو معلوم ہے کہ کیا کرتے ( اور اللہ تعالیٰ اس کے موافق ان کو جزا دیتا ) مگر وہ عمل واقع نہیں ہوا - اس لئے اصل کے موافق تو یہ نہ مستحق ثواب کے ہیں نہ عزاب کے اور اس لئے ان کے ساتھ کوئی معاملہ جزا نہ ہوگا بلکہ الحاقا ہوگا - اسی لئے دونوں جگہ من ابائھم فرمایا - لیکن دوسرے دلائل سے ثابت ہے کہ ملحق باھلک الثواب کو تو ثواب ہوتا ہے اور ملحق باھل العزاب کو عزاب نہیں ہوتا گونار میں ہوں اور ناز میں مستلزم