ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
میں تشریف لائے اور مشرکین نے آنے نہیں دیا پھر اس پر صلح ہوئی کہ تین روز کے لئے تشریف لاویں اور عمرہ کے لے چلے جاویں - آپ نے اس صلح کو قبول فرمایا اور وقت محدود تک قیام فرما کر واپس تشریف لے گئے یہ سب اس وقت ہوا جب آپ کا تسلط نہ تھا - عذر کی حالت میں آپ نے اس حکم عارضی پر عمل فرمایا پھر جب اللہ تعالیٰ نے آپ کو باقاعدہ مسلط فرمادیا اس وقت اصلی حکم پر عمل فرمایا گیا یہ تو تفصیل ہے اس صلح کے منظور کر لینے ہیں اور گورنمنٹ کا مساجد مذکورہ کی مرمت کا وعدہ کر لینا اس کی بھی اسی مسجد حرام میں ایک نظیر ہے کہ مشرکین نے اس کی تعمیر کی اور آپ نے قدرت کے وقت بھی اس تعمیر کو باقی البتہ اس وعدہ میں اتنی ترمیم کی درخواست مناسب ہے کہ جس مسجد کو صرف احاطہ سے محفوظ کرنا چاہتے ہیں ان کو بھی مسجد ہی کی صورت میں بناویں گو چبوہ ہی بناویں اور اگر کوئی قوی مجبوری ہو تو احاطہ پر قناعت کریں لیکن ایک پتھر کندہ کر کے نصب کردیں - ف : - اس جواب سے حضرت والا کی عقل ؛ سلیم ؛ حکمت شفقت علی المخلوق ؛ رعایت متضادین اظہر من الشمس ہے - فہم سلیم ؛ حکمت ؛ وقت نظر کسی صاحب نے استفسار کیا کہ مولوی انوار اللہ خاں صاحب مرحوم ساکن حیدر آباد دکن نے عید میلاد کے متعلق یہ استدلال کیا ہے کہ جس لونڈی نے ابولہن جیسے معاند رسالت پناہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کی ولادت باسعادت کا مثردہ سنایا اسے ابو لہب نے فرط مسرت سے اپنی انگلی کے اشارے سے آزاد کردیا تھا - اس کے صلہ میںیوم ولادت یعنی ہر دو شنبہ کو اس پر عذاب میں تخفیف کردی جاتی ہے - جب ایسے سرکش و باغی کو اس ابہتاج و مسرت کا یہ صلہ ملا تو ہم گہنگار ان امت کو بھی اس دن کی خوشی منانے میں ضرور اجر عظیم ملے گا - آیا یہ روایت درست ہے اگر ہے تو ہمارے یہاں اس کا کیا جواب ہے - فرمایا کہ جواب ظاہر ہے اول تو وہ وقتی و مفاد جاتی خوشی تھی اس پر قصدی واکتسابی و اہتمامی خوشی کا قیاس کیسا ہم کو تو اس خوشی کا موقع ہی نہیں مل سکتا ہاں قطع نظر اس قیاس کے ہماری یہ خوشی بھی جائز ہوتی اگر دلایل شرعیہ منکرات کو منع نہ کرتے اور ظاہر ہے کہ مباح و غیر مباح کا مجموعہ مباح ہوتا ہے - ف : - اس سے بھی حضرت والا کا فہم سلیم وحکمت و وقت نظر ثابت ہے -