ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
مقتضائے وقت و موقع پر ہے بعد تہجد کے اسم ذات کم از کم پزار بار اور زیادہ سے زیادہ تین ہزار درد کرو - پھر صبح کی نماز کے بعد اپنے معمولات سے فارغ ہونے کے بعد اسی قدر پھر ظہر کے بعد ایک ہزار بار اور ہر وقت اٹھتے بیٹھتے چلتے پھرتے لا الٰہ الا اللہ پڑھتے رہو اور کبھی محمد رسول اللہ بھی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اور کتاب دیکھنا بالکل چھوڑ دو - بس ہر وقت ذکری ہی سے دھیان رکھو - دوسرے اشغال جتنے بھی ہو سکیں کم کردو کیونجہ کثرت اشغال مبتدی کے لئے مضر ہے - پھر حالات مجھ سے کہتے رہو جو بات چھپانے کی نہ ہو عصر کے بعد مجمع میں کر لو اور جو بات چھپانے کی ہو وہ بعد مغرب کہو یہ دونوں وقت ان ہی دونوں کاموں کے لئے مقرر ہیں - تعلیم عبدیت ؛ خدمت نہ لینے کے وجوہات صبح کے وقت ایک مولوی صاحب کرتا نیچا اور اوپر سے صدری پہن کر گھڑی جیب میں ڈال کر واعظانہ بڑا سا عمامہ باندھ کر کہیں جارہے تھے - حضرت والا کی نظر پر پڑگئی تو حکیم محمد مصطفیٰ صاحب سے فرمایا کہ ان دے کہہ دینا کہ یہ وضع مجھ کو پسند نہیں - طالب علموں کی طرح رہنا چاہئے صدری کرتے کے نیچے کر لیں اور اگر ضرورت نہیں تو بالکل نہ پہنیں - اب شام کو بعد مغرب یہ واقعہ پیش آیا کہ ایک شخص نے حضرت والا سے دودزہ کے واسطے ایک تعویز کی درخواست کی حضرت والا نے ترحما فورا تعویز لکھنے کے لئے ایک لڑکے سے قلمدان منگایا وہ مولوی صاحب کھڑے پنکھا جہل رہے تھے - اس وقت کسی قدر اندھیرا ہوگیا تھا مولوی صاحب نے عرض کیا کہ چراغ لے آؤں فرمایا نہیں اور تعویز لکھنا شروع کیا - بوجہ اندھیری ہونے کے قدرے وقت ہوئی - مولوی صاحب نے پھر عرض کیا چراغ لے آؤں - بس حضرت والا نے تعویز ہاتھ سے رکھ دیا اور فرمایا کہ میں نے قصدا بلا روشنی کے لکھنا شروع کیا تھا کہ دیکھوں آپ کیا کرتے ہیں مگر آپ کو ایک دفعہ کہنے پر صبر نہ ہوا اور جو بات طبیعت میں ہے ظاہر ہو کر رہی - آپ کی طبیعت میں امارت ہے اور میرے طبیعت میں امارت سے نفرت ہے ابھی اتنا اندھیرا نہیں کہ لکھا جا ن سکے ذرا کلفت سے سہی - یہ امارت ہے کہ شام ہوئی اور لا لٹین روشن ہوئیں اگر ذرا گرمی ہوئی پنکھا شروع ہوا - میں