ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
گیر ہوتی ہے اور ایک حقیقی مصیبت ہوتی ہے جیسے ایک دشمن سے دوسرے دشمن کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے - پس قرآن مجید کی آیت وما اصابکم من مصیبۃ فبما کسبت ایدیکم میں حقیقی مصیبت مراد ہے اس لئے لا محالہ اس کے مخاطب بھی وہی ہوں گے جو اس حقیقی مصیبت میں مبتلا ہیں - باقی اہل اللہ مثل انبیاء و اولیائے کاملین اس کے مخاطب نہیں کہ ان کی مصیبت محض صوری ہے - حقیقی نہیں یہی وجہ ہے کہ وہ دل سے پریشان نہیں ہوتے گو جسم متالم ہو اور ثمرہ اس کا رفع درجات ہوتا ہے اور یہی حال بچوں کی تکلیف کا ہے - طریق کی مناسبت کا طریقہ فرمایا کہ اس طریق کی مناسبت تو شیخ کے پاس رہنے سے اور افادات کے سننے سے حاصل ہوتی ہے خصوص کام کرتے رہنے اور اطلاع دیتے رہنے سے - یاس و اضطراب کا علاج ایک اہلکار نے خط لکھا کہ بہت سے وظیفے پڑھے لیکن لیکن ترقی تنخواہ باوجود اچھے کام ہونے کے نہیں ملتی ہمیشہ محروم رہتا ہوں - اس یاس وا ضطراب میں جناب کی طرف رجوع کرتا ہوں کہ آخر کیا کروں - تحریر فرمایا کہ جس قدر تدبیر امکان میں ہو اس میں تدبیر مع دعاء اور جو اختیار میں نہ ہو اس میں صرف دعا اور اس کے بعد بھی ناکامی ہو تو صبر اور یہ سمجھنا کہ اسی میں بہتر ہوگی - اس سے زیادہ میں نہیں جانتا - غایات وثمرات کی طلب شیخ سے عبث ہے اس لئے کہ یہ غیر اختیاری ہیں ایک صاحب نے لکھا کہ میری دلی تمنا تھی کہ زمانہ تعطیل میں دربار بندگان والا میں حاضر ہوں اس حاضری سے محض یہ غرض ہے کہ صحبت بابرکت سے توفیق الہٰہ زیادہ ہو راسخ الا عتقاد اور دل میں خدا کی محبت بڑھے - تحریر فرمایا چونکہ یہ امور خود غایات و ثمرات ہیں جو نہ میرے اختیار میں ہیں نہ آپ کے - اس لئے اس بناء پر تو آنا محتمل ندم ہے البتہ اگر صرف