ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
زیادت بھی بدعت ہے یہ ظاہری و باطنی غیر اختیاری امور کا مطلوب نہ ہونا اور اختیاری کا مطلوب ہونا تو نص قطعی سے ثابت ہے - اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ولا تتمنو ا مافضل اللہ بہ بعضکم علیٰ بعض للرجال نصیب مما اکتسبو و للنساء نصیب مما اکتسبن واسئوا اللہ من فضلہ ان اللہ کان بکل شئی علیما ترجمہ - ( اور تم ایسے امر کی تمنا مت کرو جس میں اللہ تعالیٰ نے بعضوں کو بعضوں پر فوقیت بخشی ہے مردوں کے لئے اعمال کا حصہ ثابت ہے اور عورتوں کے لئے ان کے اعمال کا حصہ ثابت ہے اور اللہ تعالیٰ سے اس کے فضل کی درخواست کیا کرو - بلا شبہ اللہ تعالیٰ ہر چیز کو خوب جانتے ہیں ) تفسیروں میں اس کی شان نزول یہی لکھی ہے کہ مجاہدین کے اجر جہاد کو جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سن کر حضرت ام سلمہ نے عرض کیا کہ کاش ہم بھی مرد ہوتیں تو جہاد کرتیں - اس پر یہ آیت نازل ہوئی - مافضل اللہ بہ چونکہ بمقابلہ اکتساب واقع ہوا ہے اس لئے اس سے مراد امور غیر اخیتار یہ ہیں آیت کا حاصل یہ ہو کہ فضائل دو قسم کے ہیں مو ہوبہ یعنی اختیار یہ مکتسبہ یعنی اخیتار یہ حق تعالیٰ نے ولا تتمنوا ما فضل اللہ بہ میں غیر اختیاری کی تمنا سے نہی فرمادی ہے اور للرجال نصیب مما اکتسبوا لخ میں اختیاری کے اکتساب کی ترغیب دی ہے پھر واسئلو اللہ من فضلہ میں اس کی اجازت دی ہے کہ اگر فضائل غیر ختیار یہ کو دل چاہئے تو بجائے درپے ہونے اور ہوس کرنے کے اس کی دعا کر لیا کرو اس لئے ارشاد فرماتے ہیں - واسئلو اللہ من فضلہ یعنی ثمرات و فضائل کے لئے دعا کرنے کا اذن فرمایا ہے بشرطیکہ اور کوئی امر مانع دعا نہ ہو مثلا کسی امر کا غیر عادی ہونا جیسے عورت کا مرد بن جانا پھر دعا کر کے بھی حصول کا منتظر نہ رہنا چاہئے - اس سے بھی پریشانی ہوتی ہے بکلہ یہ سمجھ لینا چاہئے کہ ان للہ کان بکل شئی علیما پس اس میں تعلیم ہے کہ حق تعالیٰ ہی کو مصلحت اور حکمت معلوم ہے وہ یر ایک کی استعداد کے موافق فضائل و ثمرات خود عطا فرماتے ہیں کبھی دعا سے کبھی بدوں دعا کے تم ایسی غیر اختیاری چیزوں کی ہوس مت کرو اور نہ ان کی افراط کے ساتھ تمنا کرو اور آج کل اکثر لوگوں نے ایسی ہی چیزوں کی تمنا کو اختیار کر رکھا ہے کہ جن کے حصول کے درپے ہونے سے منع کیا ہے یہی سبب