ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
ملا کہ میں کافر کے سامنے نہیں آتا جو تمہارے سمجھ میں ائے وہ کردو - حاکم نے فیصلہ میں لکھا کہ جو شخص اتنا بڑا محتاط ہے کہ عدالت میں نہیں آتا اور سامنے نہیں آتا وہ کیا جھوٹ بولے گا - 6 - پیلی بھیت میں شاہ جی محمد شیر صاحب تھے لوگ اسٹیشن پر مسجد بنانا چاہتے تھے - ہندوؤں نے مندر بنانا چاہا جھگڑا ہوا - کلکٹر تھے مسلمان انہوں نے مسجد کو بھی روک دیا - شاہ صاحب کو اطلاع ہوئی کہنے لگے کہ میں کچھ کوشش نر کروں گا میرا گھر تھوڑا ہی ہے جس کا گھر ہے اس کو منظور ہوگا وہ بنوالے گا اور کہا ساری زمین مسجد ہے لوگ زمین میں نماز پڑھ لیں گے چنانچہ وہ مسجد پڑی رہی - ایک دفعہ وہ کلکٹر صاحب شاہ صاحب کے یہاں پہنچے بعض لوگ پہچانتے تھی تھے ان سے منع کردیا بتلانا مت دہلیز میں ایک تخت ٹوٹا پڑا تھا وہیں بیٹھ گئے شاہ صاحب اس حدیث کا مصداق ہوگئے - اتتہ الدنیا وھی راغمۃ کہ ایسے شخص کے پاس دنیا ناک رگڑتی آتی ہے - شاہ صاحب نے پوچھا مزاج اچھا ہے - کیسے آئے کہا کہ مجھ کو کچھ عرض کرنا ہے ( شاہ صاحب نے کہا کہ کہو کہنے لگے مسجد کا کیا قصہ تھا - شاہ صاحب بولے کہ ہم مسجد بنارہے تھے ایک صاحب بہادر آگئے ہیں وہ مانع ہیں - کہا کہ وہ صاحب بہادر میں ہوں میں معذرت کرنے آیا ہوں آپ تشریف لے چلئے چنانچہ فٹن پر سوار کر کے گئے اور ان کے ہاتھ سے بنیاد رکھوادی شاہ صاحب کی یہ حالت کہ کلکٹر کے منع کرنے پر نہ گلہ - نہ شکایت - 7 - عبدالمطلب کو دیکھئے کہ جب ابرہہ بادشاہ کے سپاہیوں نے ان کے اونٹ بکریاں پکڑلی تھیں اور وہ اس کے پاس گئے تو وہ یہ سمجھتا تھا کہ خانہ کعبہ کی سفارش کو آئے ہوں گے ( کیونکہ وہ باشاہ خانہ کعبہ کو شہید کرنے کو آیا تھا ) انہوں نے اس کا تذکرہ بھی نہ کیا بلکہ اپنے مال کو چھوڑ دینے کو کہا - اس نے کہا میں اول کچھ سمجھتا تھا - ایسی خفیف بات کو آپ نےکہا - اگر آپ کعبہ کی سفارش کرتے میں قبول کرتا - عبد المطلب نے کہا کہ مجھ کو اپنی چیز کی فکر ہے وہ جس کا گھر ہے وہ جانے اس کا گھر جانے - اس نے ان کی اونٹ بکریاں چھوڑ دیں پھر دیکھئے کیا انجام ہوا سب کو معلوم ہے جس کے بارہ مین سورہ الم ترکیف نازئی ہوئی - یہ مدرسہ بھی اللہ کا کام ہے - کسی ایک پر موقوف نہیں - دین کا کام ہے - اگر دین کا کام کسی ایک پر موقوف ہوتا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر موقوف ہوتا مگر باوجودیکہ آپ