ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
مدرسہ تھا - مساجد میں رہتے تھے کچھ وہاں ہی حجروں میں جن میں سے بعض حجرہ کی چھت ایسی کہ کہیں گرنہ جاوے - ساری عمر اسی طرح گزار دی - 3 - مولانا گنگوہی کے یہاں ایک رئیس نے طلبہ کے لئے روپیہ بھیجا - درس ملتوی ہو ہوچکا تھا حضرت نے واپس فرمادیا اور فرمایا کہ جس کام کے لئے بھیجا ہے وہ یہاں ہے نہیں اس لئے واپس ورنہ ممکن تھا کہ اور کسی کام کے لئے اگر مشورہ دیا جاتا تو وہ رئیس ضرور قبول کر لیتے - 4 - جب گنگوہ میں جامع مسجد کی تعمیر ہو رہی تھی تو ایک رئیس نے حضرت کو یہ لکھ کر بھیجا تھا کہ اس کے کام کا تخمینہ کرا کے اطلاع فرمادیں آپ نے تحریر فرمایا کہ میرے پاس کوئی انجینئر نہیں ہے اگر دل چاہئے اپنا آدمی بھیج کر تخمینہ کرا لیجئے صاف جواب دیدیا یہ زندگی تھی ہمارے حضرات کی گو مدارس کی جو آج کل صورت ہے وہ بھی مصلحت پر مبنی ہے پھر سلف صالحین کا یہ طرز نہیں تھا - مگر اب ضرورت ہے اس طرز کی - لیکن ہمارے حضرات نے اس ضرورت کے زمانہ میں بھی طرز سلف کر دکھایا - ہم چونکہ ضعفاء ہیں اس لئے اسباب کے ساتھ تشبت رکھنے کی ضرورت ہے - پھر حافظ صاحب سے فرمایا کہ آپ کی سبکدوشی موافق شریعت کے ہے کیونکہ علم مقدم ہے - اگرچہ کام تو دونوں فرض کفایہ ہیں ( دونوں کام یعنی خدمت مدرسہ اور تحصیل علم دین ) مگر ایک فرض کفایہ دوسرے کے مقابلہ میں ترجیح رکھتا ہے - پڑھنا مقدم ہے - اللہ تعالیٰ عمل وخلاص نصیب فرماویں - آپ کی علیحدگی سے گ مجھ کو فکر بڑھے گا مگر پھر بھی یہی کہوں گا کہ اچھا کیا - رہا فکر سو اگر انتظام نہ ہوگا تو آخر میں یہی کہوں گا جیسے کسی نے کہا کہ شعر گفتن چہ ضرور - اسی طرح مدرسہ کردن چہ ضرور اور مجذوب کے لنگوٹہ کا قصہ بھی مجھے معلوم ہے ( اس کا ذکر ویں میں آچکا ہے ) 5 - شاہ غلام رسول صاحب ایک درویش تھے کانپور میں ایک زمانہ میں ان کی مسجد کا کوئی قصہ تھا ہندوؤں سے جھگڑا تھا - عدالت تک نوبت پہنچی شاہ صاحب کے نام سمن آیا اپ نے کہا کہ میں عدالت نہ جاؤں گا - لوگوں نے کہا کہ مقدمہ خارج ہوجائے گا - کہا کہ میں اپنا گھر نہیں بتاتا ہوں چناچنہ نہیں گئے حاکم کے دل میں آیا کہ ہم خود چل کر تحقیقات کریں گے - اس نے آکر وہیں اجلاس کیا شاہ صاحب گھر چلے گئے حاکم نے بلایا تو جواب