ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
مثالوں پر یہ شکایت کی گئی ہے کہ اس میں پارچہ بافوں کی ( جواب اپنے کو نصاری کہنے لگے ہیں ) دل آزاری کی گئی ہے وہ جواب ذیل میں نقل کیا جاتا ہے - السلام علیکم ٓ- اول تین وجہ سے جواب نہیں دیا گیا تھا ایک وجہ یہ کہ میں اس سے زیادہ اہم خدمات دینیہ میں فاقد الفراصت تھا دوسری وجہ یہ کہ وہ سوال خلاف اصول تھا حقیقت کے اعتبار سے بھی کیونکہ میرا فعل رائے میں خلافت شریعت نہیں اور صیحح طریق کے اعتبار سے بھی اس لئے کہ صیحح طریق یہ ہے کہ جواب کے لئے ٹکٹ ہی رکھا جاوے - تیسری وجہ یہ کہ غایت وخوح کے سبب یہ تو قع تھی کہ خود ہی جواب ذہن میں آجائے گا لیکن بار بار کے سوال سے وہ تو قع نہ رہی گو خلاف اصول ہونے کے سبب اب بھی جواب میرے ذمہ نہیں لیکن تفہیم کی مصلحت سے تبرعا جواب لکھتا ہوں وہ یہ کہ میرا فعل اگر خلاف شریعت سمجھا جاتا ہے تو مستند علماء اہل فتویٰ سے استفتا ء کر کے حکم حاصل کرلیا جاوے میں اس کو حکم کو و دل و جان ست قبول کرنے لئے اور اس پر عمل کرنے کے لئے تیار ہوں اور حتیاط یہ ہے کہ ان علماء کی خدمت میں یہ بھی عرض کردیا جاوے کہ جواب لکھتے وقت احیاء العلوم و در مختار مع رد المختار کو بھی ملا حظہ فرمالیں - نیز اس اس استفتاء کے ساتھ دوسرا استفتاء کرلینا مناسب ہے کہ بدوں دلیل شرعی کے کسی نسبت کا دعویٰ کرنا تحقیق سے یا تاویل سے کیسا ہے اور اس دلیل اور تاویل کو بھی ظاہر کردیا جاوے اور اگر میر فعل محض خلاف طبیعت ہی ہے تو میری قوم یعنی فار وقیین کی بزعم خود تنقیص کر کے دل ٹھنڈا کر لیا جاوے - آگے نیتوں کا حقیقی فیصلہ انما الاعمال بالنیات پر وقت پو ہو رہے گا اور اگر اس پر بھی قناعت نہ ہو تو احکام شرع و عقوبت آخرت کو پیش نظر رکھ کر اختیار ہے والسلام - ف - ا جواب کا حکمت و تحقیق وجدال حسن و حذر ازلا یعنی و خشیت حق و عبدیت پر مشتمل ہونا طاہر ہے - دلیل عجیب و غریب العمارۃ بر قبر النبی صلی اللہ علیہ وسلم بناء قبر حضرات شیخین تحق القبہ مع النبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک صاحب نے لکھا کہ اخبار الجمعیۃ میں ایک مضمون سید سلیمان صاحب ندوی کا