ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
اخلاق پر جیسا اہل طریق کا معمول ہے جو اہل و عیال نہیں رکھتے کیونکہ صاحب عیال پر مقدمہ حق عیال کا ہے پھر فاضل سے دوسروں کو نفع پہنچانا چاہئے اور مقید ہے اس صورت کے ساتھ قرائن سے معلوم ہوجاوے کہ مہدی کا مقصود سب کو دینا ہے مگر ادب کے سبب صدر مجلس کے رو برو پیش کردے کہ وہ اپنے انتظام سے سب کو تقسیم کردے جیسے اکثر اہل تمدن کی عادت غالبہ ہے باقی اگر قرائن سے خاص شخص کو مالک بنانا مقصود معلوم ہو تو اس میں طلباء کو شریک کرنا واجب نہیں - حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ملوک نے ہدایا بھیجے منقول نہیں کہ آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے طلباء کو شریک فرمایا ہو - 5 ـ الحدیث من اتقی اللہ عاش قوبا وسارا منافی بلادہ یعنی کو شخص اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہے وی قوی رہ کر زندہ رہتا ہے اور خدائے تعالیٰ کے ملک میں بے فکری سے چلتا پھرتا ہے اور ایک روایت میں یہ ہے کہ اپنے دشمن کے ملک میں نے فکر پھرتا ہے ٓ فرمایا کہ جس کا دل چاہے مشاہدہ کر لے اہل اللہ پر کسی کی ہیبت نہیں ہوتی جس وی پریشان ہوجائیں اور ان کی ہیبت سب پر ہوتی ہے الا لعارض نادر - 6 - الحدیث من تطبب ولم یعلم منہ طب فھو ضامن یعنی جو شخص کسی کا علاج کرے اور ان کی طب کا ( ماہرین کو ) علم نہ ہو تو اس پر ظمان لازم ہے ( اگر کوئی غلطی ہو جاوے تو آخرت میں معصیت کے سبب ) فرمایا کہا شتراک علت سے یہی حکم ہے اس شخص کا جو طب روحانی نہ جانتا ہو اور پھر منصب مشخیت کا مدعی بن کر طالبین کی زہزنی کرنے لگے بلکہ یہ زیادہ قابل شناعت ہے کیونکہ طبیب جاہل صرف جان یا بدان میں تصرف کرتا ہے ہے اور یہ پیر جاہل ایمان و ادیان میں تصرف کرتا ہے - فاین ھذا من ذالک 7 - فرمایا کہ حدیث میں ہے من امر بمعروف فلیکن امرہ بمعروف یعنی جو شخص کسی کو کسی اچھی بات کی نصیحت کرے سو اس کی نصیحت اچھے طریق سے ( یعنی نرمی و خیر خواہی کے ساتھ ) ہونا چاہئے - 8 - فرمایا کہ حدیث میں ہے من تبتل فلیس منا یعنی جو شخص نکاح نہ کرے ( باوجود تقاضے نفس و قدرت کے ) وہ ہمارے طریقہ سے خارج ہے ( کیونکہ یہ طریقہ