ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
ہم اپنی ذبان سے نہ کہیں گے بلکہ آپ کے انصاف پر چھوڑتے ہیں ذرا دیکھئے آپ کے یہ اعمال ہیں یہ عقائد ہیں - آپ سوچئے کہ آپ ایسے شخص کو جس کا اسلام سے اتنا بعد کیا کہیں گے ہم تو اقراری مجرم بنانا چاہتے ہیں ہم فتویٰ نہیں دیتے - آپ سے پوچھتے ہیں سب سرنگوں تھے حالانکہ اس سے زیادہ سخت کہہ دیا - میں نے یہ بھی کہا کہ آپ دین میں شبہات نکالتے ہیں اور علماۓ سے پیش کرتے ہیں اور بزعم خود اس طرح اپنی اصلاح چاہتے ہیں - مگر رفع شبہات اور اصلاح کا یہ طریق نہیں صیحح طریقہ یہ ہے کہ کم از کم چالیس دن فراغت کے تجویز کر لیجئے اور جس بزرگ محقق سے آپ کو مناسب ہو اس مدت میں اس کے پاس رہئے اور جاتے ہی اپنے شبہات کی ایک فہرست اس کو دیدیجئے اور بولئے نہیں - جو کئہے زبان سے نہ کہئے چاہئے اس فہرست میں روز مرہ بڑھاتے جایئے اور جو وہ کہے بغور اسے سنا کیجئے اور رات کو غور کیا کیجئے - اسی طرح چالیس روز تک عمل رکھئے - چالیس روز کے بعد اگر کوئی شبہ رہے تو کہنا میں زبانی نہیں کہتا مشاہدہ کراتا ہوں - المشیر کے ایڈیڑ صاحب وہاں بیٹھے تھے - وہ کہتے تھے کہ میں نے تعلیم جدید والوں سے کو وہاں بیٹھے تھے کہا کہ جو کچھ مولانا نے فرمایا اس میں آپ لوگوں کو کیا شبہ ہے تو بولے کہ اس میں کیا شبہ کریں اس میں تو کچھ کہنے کی گنجائش نہیں - پھر میں نے کہا کہ اس میعاد میں جنید بغدادی تو نہ بناؤں گا مگر ان شاء اللہ مسلمان بنادوں گا - غرض متفرق طور پر قیل قال ٹھیک نہیں ایک دفع تو مصلح کو اپنے امراض کی اطلاع دیدو پھر موقع پر وہ خود حل کردے گا - طبیب کو امراض بتلا دو پھر وہ ان امراض میں خود ترتیب دے لے گا کہ سبب کیا ہے - فرع کیا ہے ( یہ طبیب کا کام ہے کہ اصلی کا علاج کرے فرع کا علاج خود ہوجاوے گا یہ لوگ باتونی ہوتے ہیں آتا کون ہے - البتہ بعض ان میں سے خط وکتابت رکھتے ہیں اصلی مزاق میرا یہ ہے کہ مجھ کو ان لوگوں سے محبت ہے یہ لوگ برے نہیں کوئی کام لینے والا ہو - البتہ پنجاب کے بعضے انگریزی خوانوں کی طرف سے دل دکھانے والے خط آتے ہیں کالج علی گڑھ سے ہمیشہ مہزب خطوط آئے مودب لوگ ہیں - ( ف ) اس ملفوظ سے حضرت والا کی حکمت وعقل کامل ؛ تجربہ فراست شائستہ عنوانی ؛ حق گوئی شان تربیت ثابت ہوئی -