ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
پا خانہ میں بھی روشنی ہر وقت نہیں لے جاتا ہوں حالانکہ وہاں ضرورت ہے میں اس کو بھی امارت کی شان سمجھتا ہوں کہ پاخانہ کا وقت آیا لا لٹین رکھو اور پانی رکھو - خوب سمجھ لیجئے کہ بندہ وہ ہے جو بندوں کی طرح رہے اور ترفع اور بناوٹ کیا چیز ہے سوائے اس کے دھوکہ اور وہم وخیال ہے بندہ جب تک زندہ ہے جب تک تو شان بنانی ہی نہیں چاہئے کیا خبر کیا حالت ہونے والی ہے ہاں جب دنیا سے ایمان صیحح و سالم کے لے نکل جاوے پھر اینٹھے جتنا چاہے بند وہ تھے جیسے مولانا قاسم صاحب کہ فرمایا کرتے تھے اگر چار حرف جاننے کی تہمت نہ ہوتی اور اس سے لوگ جان نہ گئے ہوتے تو ایسا گم ہوتا کہ کوئی یہ بھی نہ پہنچانتا کہ قاسم دنیا میں بھی پیدا ہوا تھا پھر حضرت والا نے ان ہی مولوی صاحب سے فرمایا آج میں نے تمہارا وہ خط بھی دیکھا ہے جس میں آپ نے اپنے بھائی صاحب کو لکھا ہے کہ میرے نام ایک روپیہ کا منی آرڈر آنے سے میری ذلت ہوگی جس وقت میری نظر اس خط پر پڑی سر سے پیر تک آگیا ہوگیا میں نے ضبط کیا کہ آپ اب سمجھ جاویں کہنے کی ضرورت نہ پڑے مگر اشارہ تو وہاں کافی ہو جہاں عقل ہو اور جہاں عقل ہو ہی نہیں وہاں بے حیائی بننا پڑتا ہے - مولوی صاحب نے عرض کیا میری اس میں ایک مصلحت تھی وہ یہ کہ اس بہانہ سے بھائی ایک سے زیادہ روپیہ بھیجیں گے - فرمایا کہ اگر یہ حرکت آپ کی اور زیادہ بہیودہ ہے اس میں ترفع کے ساتھ خداع مسلم بھی شامل ہے اور مسلم کے افراد میں سے بھی بھائی کے ساتھ سبحان اللہ عزر گناہ بدتر گناہ مجھے اسی پر طیش تھا کہ ترفع ہے یہاں گناہ کے اندر گناہ گھسا ہوا ہے - اب باتوں کی طرف تو کسی کو خیال ہی نہیں رہا نہ عوام کو نہ خواص کو بس یہ سمجھ لیا ہے کہ دین نام ہے بہت سی نفلیں پڑھنے کا یا کتابیں پڑھ لینے کا واللہ دین اور ہی چیز ہے آپ مجھے پنکھا نہ جھلا کریں اور نہ کسی قسم کی میری خدمت کریں آپ کی خدمت مجھے ناگوار ہوگی اور میں یہ بھی بتائے دیتا ہوں کہ اس میں رمز کیا ہے وہ رمز یہ ہے کہ جب آپ ہر وقت میری خدمت کریں گے تو کوئی دیکھنے والا یہ سمجھے گا کہ آپ میرے مقرب ہیں پھر اگر وہ آپ سے کوئی بری بات دیکھے گا یا کسی کو آپ سے تکلیف بھی پہنچے گی تو مجھ تک شکایت نہ لا سکے گا یہ ایسی