ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
ہے جب یہاں سے جاؤ گے تو شکر کروگے اور دنیا میں ہر گز نہ آنا چاہوگے - جب خدا کے پاس پہنچے کا وقت قریب آتا ہےاور اس عالم کی چیزوں کا انکشاف ہوتا ہے اس وقت اگر مومن کو کوئی حیات افزا چیز دے کر کہا جاوے کہ لو اسے کھا لو تاکہ تم مدت دراز تک زندہ رہو تو وہ لات ماردے گا اور چاہے گا کہ فورا مرجاؤں - چنانچہ یہاں ایک پردیسی طالب علم طاعون میں بتلا ہوئے لوگ ان کو تسلی کرتے تھے کہ تم اچھے ہوجاؤگے مگر وہ یہی کہتے تھے کہ یوں نہ کہو اب تو خدا تعالیٰ سے ملنے کو جی چاہتا ہے اور اس وقت خدا تعالیٰ کی طرف سے بشارت سنائی جاتی ہے تتنزل علیھم الملائکۃ الا تخافوا ولا تحزنوا وابشروابالجنۃ التی کنتم تو عدون اسی کی مثال ایسی ہے کہ جیسے کسی کے لئے باشاہ کی طرف سے وزارت کے عہدہ کا پیام آئے اور وہ شخص اپنے گھر سے پائے تخت شاہی کی طرف چلے تو گو اس کے گھر والے جدائی سے غمگین ہوں گے مگر وہ شخص شاداں وفرحاں ہوگا اگر اس حالت میں بادشاہ کی طرف ارشاد ہو کہ اگر تم چاہو تو اتنے روز کی مہلت بھی مل سکتی ہےتو وہ ہرگز راضی نہ ہوگا اسی طرح جب راحت آخرت کی خبر ہوتی ہے اور اس کا مشاہدہ ہوجاتا ہے اس وقت اگر اس سے دنیا میں رہنے کو کہیں تو ہر گز راضی نہ ہوگا - پس اے حاحبو ماعند اللہ سے رغبت کرو اور اسی رغبت کی بدولت اہل اللہ ہر وقت شگفتہ رہتے ہیں اور ان کو وہاں کے متعلق قسم قسم کی تمنائیں اور امیدیں لگی ہوتی ہیں ان کی یہ حالت ہوتی ہے - کوئی ناامیدی مرد کا مید ہاست ہاسوئے تاریکی مرد خورشید ہاست انہیں غم نہیں ہوتا - چنانچہ منصوری کی یہ حالت ہوئی کہ جب ان کو دار پر لے جانے لگے تو وہ خوش ہو کر کہتے تھے - اقتلونی یا تفاتی ان فی موتی حیاتی غرض موت اہل اللہ کا تو کھیل ہے - ان کا تو مشغلہ ہے - پس ہم کو یہ حالت پیدا کرنا ہے چاہئے کہ بجائے غم کے شوق ہو جس کا ایک سہل طریقہ یہ ہے کہ ان مضامین پر غور کرو جو میں نے اس وقت بیان کئے ہیں - ان شاء اللہ تعالیٰ اس سے غم کا بھی علاج ہوجاوے گا اور آخرت کا بھی شوق پیدا پیدا ہوگا - حق سبحانہ تعالیٰ نے ماعند کم ینفدو ماعند اللہ باق میں اسی کا علاج بتلایا